سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(264) صبح کی نماز میں دعائے قنوت پڑھنا اور ایک تعاقب

  • 6052
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1346

سوال

(264) صبح کی نماز میں دعائے قنوت پڑھنا اور ایک تعاقب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیثوں میں آیا ہےکہ رسول اللہﷺ نے اکثر خصوص نوازل و واقعات کے موقع پر نماز مغرب اور ماز فجر میں دعاء قنوت پڑھی ہے۔ اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا تھاکہ  محمد رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم وتروں میں دعا ئے قنوت اللهم اهدني فيمن هديت  پڑھا کرو لیکن وتروں میں پڑھنے کا تو احادیث صحیحہ میں ثبوت نہیں۔ البتہ نماز فجرمیں ضرور ہے۔ اورمغرب میں لیکن فجر نماز میں دعا قنوت کا ثبوت ہونے کی علامت مولانا ثناء اللہ صاحب کا فتویٰہے لیکن حال میں ایک مولوی صاحب نے اہل حدیث میں چھپوایا ہے۔ کہ دعائے قنوت کاثبوت نماز فجر میں صحیح حدیث سے  نہیں بلکہ صرف مغرب میں ہے۔ لہذا مولانا ثناء اللہ صاحب سے خصوصاًاور مولانا ابوا لقاسم صاحب بنارسی و مولوی احمد اللہ صاحب دہلوی ومولوی محمد صاحب دہلوی سے التجا ہے۔ کہ وہ بذریعہ اہل حدیث اعلان کردیں۔ کہ ایام نماز فجر اور مغرب میں دعائے قنوت کا ثبوت صحیح حدٰث سے ہے یا نہیں۔ (سید عبد الٖغفار)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے  کہ آپﷺ سے صبح کی نماز میں قنوت پرھنا ثابت ہے جس کے  نسخ ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ اور مصیبت عامہ کے وقت بعض صحابہ کرامرضوان اللہ  عنہم  اجمعین  نے پانچوں نمازوں میں قنوت  پڑھی ہے۔ حنفیہ کرام بھی مصیبت عامہ کے وقت قنوت پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ جس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا تھا کہ اپنے بیٹے کو کہ یہ بدعت ہے۔ ایسا کہنا یا تو اس کے عدم علم پر مبنی ہے۔ یا انہی معنی میں ہے جن معنوں میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے جماعت تراویح کو نعم البدعۃھذہ کہا تھا یعنی ایسا مسنون فعل جو متروک ہونے کے بعد جاری ہوجائے۔ بہر اس عدم علم سے روایات مثبتہ غلط نہیں ہوسکتیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 456

محدث فتویٰ

تبصرے