سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) بیمار عضو پر مسح کرنا جائز ہے

  • 6051
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 878

سوال

(263) بیمار عضو پر مسح کرنا جائز ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اعضا وضو میں کسی عضو کو بوجہ تکلیف اورخوف زیادتی مرض کے  پانی نہ لگا سکیں تو زید کہتا ہے کہ ایسی حالت میں صرف تیمم کافی ہے۔ کیونکہ ارشاد خداوندی ہے۔ کہ اگر تم بیمار ہو  تو تیمم کرلو۔ حدیث شریف میں مذکور ہے کہ اگرانسان کا ایک عضوبیمار ہو  ہو تو تمام بدن بیمار ہوتا ہے۔ "وان اشتكي عينه اشتكي كله الخ لہذا مرد مذکور  ان كنتم مرضا" میں داخل ہے۔ اس کے لئے تیمم کافی ہے۔ بکرکہتا ہے کہ ایسے نہیں بلکہ اس کوعضو بیمار ک لئے پہلے تیمم کرلینا چاہیے۔ باقی اعضاء کا وضو اور بیمار عضو کےلئے پھر مسح کی کوئی ضرورت نہیں۔ اور دلیل حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیان کرتا ہے جس کے آخری الفاظ نبوی یہ ہیں۔

"ان كان يكفيه ان يتيمم ويعصب علي جرحه خرقه ثم يمسح عليها ويغسل سائر جسده"  (مشکواۃ ص 47)

زید کہتا ہے۔ ویعصب والی وائو۔ بمعنی آئو ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ یا صرف تیمم کرلےیا مسح کر کے غسل کرے۔ ہردو میں کون صحت پر ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اعضاء وضو سے اگر ایک عضوء بیمار ہو تو باقی اعضاء دھو کربیمار عضوء پر مسح کرے۔ آپﷺ نے فرمایا!۔ "اذا امرتكم با مر فاتوا منه ما ا ستطعتم" (بخاري ومسلم) ’’جب میں تمھیں کوئی حکم دوں تو جتنا تم حسب طاقت کرسکووہ کرلو۔‘‘ اور وائو کو بمعنی او کہنا ترک حقیقت ہے جو جو بلااستحالہ حقیقت کے جائز نہیں ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 455

محدث فتویٰ

تبصرے