السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے اکیلے نماز پڑھ لی ہے۔ بعد سلام کے فرض نماز باجماعت تیار ہوگئی ہے تو کیا اب اس شخص کودوبارہ فرض نماز اس جماعت کے ساتھ پڑھ لینی جائز ہے ۔ یا ناجائز؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دوبارہ نفلوں کی نیت سے پڑھ لی جائے۔ تو جائز ہے۔ صبح اورعصر کے بعد نہ ملے مغرب میں ملے تو چار رکعت کی نیت کرے۔
’’رسول اللہ ﷺ نے حجت الوداع میں مسجد خیف میں صبح کی نماز پڑھی۔ بعد میں دیکھا کہ دو شخص نماز جماعت میں شامل نہیں ان سے کہا تم جماعت میں کیوں نہ ملے۔ عرض کیاحضورہم اپنے ڈیرے پر نماز پڑھ کرآئے ہیں۔ فرمایا ایسا کرو جب بھی تم گھر میں نماز پڑھ کر آئو۔ اور جماعت ہو ری ہو تو تم اس جماعت میں مل جایاکرو۔ یہ دوبارہ کی نماز تہاری باجماعت کے نفل ہوجایئں گے۔‘‘ (رواہ ۔ ترمذي۔ ابوداؤد۔ نسائي مشکواةص103)
اس حدیث سے ثابت ہواکہ صبح کی نماز کے بعد بھی سورۃ مذکورہ یعنی ملنا ثابت بلکہ لازم یا افضل ہے۔ یہ خاص صبح کا واقعہ ہے۔
"اذا صليتها في رحالكمما ثم اتيتها مسجد جماعة فصليا معهم فانها مكما نابلة انتهي"
لفظ اذامحاورہ شروع میں عموم کےلئے ہے۔ موجبہ کلیہ ہے۔ ہر نماز کوشامل ہے۔ لہذا اس میں مغرب بھی داخل ہے۔ چوتھی رکعت ملانابھی لازم نہیں۔ بلا دلیل علی المزوم من ادعی فعلیہ البیان بالبرہان نفل تین بھی جائز ہیں منع کی دلیل نہیں۔ اورقول ابن عمر خلاف حدیث مرفوع ہے۔ لہذا حجت نہیں۔ نیز رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’میرے بعد بعض امراء نماز کو بے وقت پڑھایئں گے۔ تم اپنی نمازیں وقت پر پڑھ لینا پھر انکے ساتھ جماعت میں دوبارہ پڑھ لینا وہ تمہارے نفل بن جائیں گے۔‘‘ (مسلم مشکواۃ ص61)