سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(101) خدا کی عبادت اور مخلوق کی خدمت میں کونسی افضل

  • 602
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1781

سوال

(101) خدا کی عبادت اور مخلوق کی خدمت میں کونسی افضل

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاخداکی عبادت افضل ہے یامخلوق کی خدمت ؟

ایک شخص کہتاہے کہ خدا ہماری عبادت کا بھوکہ نہیں ہے مخلوق ہماری خدمت کی بھوکی اورحاجت مندہے۔خدا کی عبادت ،روزہ ،حج  ،زکوۃ ،خیرخیرات  سب  ایک کونے میں رکھ دیں  اورمخلوق کی خدمت شروع کردیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

خدا بے شک ہماری عبادت کا بھوکہ نہیں۔ لیکن ہم توخداکی عبادت کے بھوکے ہیں۔ جیسے کھائے پیئے بغیرہماری جسمانی حیات قائم نہیں رہ سکتی ۔اسی طرح  ہماری روحانی بقاء عبادت کے بغیرنہیں ہوسکتی۔ کیونکہ روحانی بقاء  وصلا الہی سے ہے۔ پس اس حیثیت سے عبادت الہی کی ہمیں  زیادہ ضرورت ہے۔ مگرحقیقت امریہ ہےکہ مخلوق کی خدمت عبادت الہی سےالگ شے نہیں ۔ کیونکہ قرآن مجیدمیں ہے:

 ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾--سورة الذريات56

’’میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں‘‘

 یعنی میں نے جنوں اورانسانوں کوصرف اپنی عبادت کے لیے پیداکیاہے ۔اگرخدمت مخلوق کوعبادت الہی  سے خارج کردیاجائے تو لازم آتاہے کہ انسان ہمدردی کےلیے پیدا نہ ہو۔ حالانکہ اگر انسان کی پیدائش ہمدردی کے لیے نہ ہوتی  تو پھرخداانسان کو اس کاحکم کیوں دیتا؟ اس سے صاف ثابت ہوتاہے کہ خدمت مخلوق بھی عبادت الہی میں داخل ہے۔ ہاں اگرسوال میں عبادت سے مراد بدنی عبادت  ہو تو اس صورت میں بے شک خدمت مخلوق عبادت الہی سے الگ شمارہوسکتی ہے۔ مگرجب پیدائش انسان کی دونوں کےلیے  ہے  تو دونوں ضروری ہوئیں۔ اور ایک کوغیرضروری کہنا غلطی ہوئی اورمندرجہ ذیل شہادت سے بھی دونوں کا ضروری  ہوناثابت ہے ۔

قرآن مجیدمیں ہے :

﴿وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا ﴾--سورة النساء36

’’یعنی خداکی عبادت کرو۔اور اس کےساتھ کسی کوشریک نہ کرو۔ ماں باپ قرابتی کےساتھ احسان کرو۔ نیزیتیموں۔ مسکینوں کے ساتھ سلوک کرو۔ نیز ہمسایہ قرابتی ، ہمسایہ بیگانہ ، اپنے پہلو کا ساتھی ، مسافر ،مملوک ان سب کےساتھ احسان کرو۔ تکبرکرنے والے ۔فخرکرنے والے کو خدا بالکل دوست نہیں رکھتا۔‘‘

اس آیت سے معلوم ہوا کہ خدا کی عبادت بھی ضروری ہے اورمخلوق کےساتھ احسان وسلوک کرنا بھی ضروری ہے ۔ دونوں پرعمل کرنا چاہیے۔ صرف ایک کو افضل سمجھ کردوسرے  میں سستی کرنا جائز نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص168 

محدث فتویٰ

 

تبصرے