السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے آپ ﷺ کا جنازہ نہیں پڑھا الخ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
معترض کے جواب میں ہم شیعہ کی معتبرکتاب ’’حیات القلوب‘‘ سے اصل عبارت پیش کرتے ہیں۔ جویہ ہے بسند حسن از حضرت صادق روایت کردہا ندکہ عباسر ضی اللہ تعالیٰ عنہ بخدمت علیرضی اللہ تعالیٰ عنہ آمد وگفت کہ مردماتفاق کردہ اندک حضرت رسولﷺ اور بقیع دفن کنند ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ بایست دو برآپﷺ نمازکن (حیات القلوب جلد دومص 866) یعنی امام جعفرصادق یہ روایت کی گئی ہے۔ کے آپﷺ ک چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آکرکہنے لگے۔ کہ لوگاس بات پر متفق ہیں۔ کہ آپ ﷺ کو جنت البقیع میں دفن کیا جائے۔ اور حضرت ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ پیش امام ہوکرآپﷺ پر نماز جنازہ پڑھایئں۔ اس عبارت سے صاف ثابت ہے کہ حضرت ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے جنازے میں شریک تھے۔ اورسب صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین انہی کوامامت کا اہل سمجھتے تھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب