السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بکر کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ ک وزندہ یا فوت شدہ ماننا بغیر باپ کےماننا ہمارے لئے جزو ایمان نہیں۔ بلکہ جزو ایمان یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ کو بشر اوررسول مانے۔ اور الوہیت میں شریک نہ کرے۔ کیونکہ حضرت مریمؑ کی شادی یوسف بڑھئی سے ہوگئی تھی۔ اور حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش مثل عام انسانوں کے ہوئی۔ اس لئے وہ ابن اللہ نہیں ہوسکتے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن سے جو کچھ ثابت ہے اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ چاہے حضرت موسیٰؑ کا دعویٰ رسالت ہویا فرعون کا دعویٰ خدائی ہو یعنی یہ ماننا بھی داخل ایمان ہے کہ فرعون نے کہا تھا ۔ انا ربکم الاعلیٰ پس ان معنوں سے حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش بلا باپ ماننا داخل ایمان ہے۔ کیونکہ قرآ ن شریف سے ثابت ہے۔
مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا ﴿٢٨﴾سورة مريم
یوسف سے نکاح ہونا انجیل میں مذکور ہے۔ مگر اس انجیل میں یہ بھی مرقوم ہے کہ مریم یوسف کے ملاپ سے پہلے روح القدس سے حاملہ ہوچکی تھی۔ اس لئے یہ نکاح مسیح ؑ کی ولادت بے باپ ہونے کے مخالف نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب