السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسلمانوں کا عام عقیدہ ہے کہ مسیح ؑ جسد عنصری کے ساتھ آسمان پر اٹھائے گئے اور واپس تشریف لایئں گے۔ برائے رفع شبہ سوالات زیل کا جواب مطلوب ہے۔
1۔ مخالفین نے سب نبیوں کا تکلیف دی۔ درپے قتل ہوئے۔ لیکن آسمان پر کوئی نہ اٹھایاگیا۔ مسیحؑ کے لئے ضرورت رفع کیا تھی۔
2۔ مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ ﴿٤٠﴾سورة الأحزاب حدیث لانبي بعدي اس حدیث اور آیت نے کسی نئے اور پرانے نبی کے آنے گی نفی کردی۔ اس لئے عہد رسالت محمدیہ ﷺ میں حضرت مسیح ؑ کا نزول جسمانی ممتنع اور محال ہے۔ رہا یہ خیال کہ ابن مریم ؑ بحیثیت امامت نازل ہوں گے۔ سو یہ گمان بھی دو وجہ سے ناجائز ہے۔ 1۔ یہ کوئی نبی اپنے منصب نبوت سے معزول اور معطل نہیں ہوسکتا۔ 2۔ یہ کہ اس خاص زمانہ میں امامت مہدی کے لئے مقرر ہے۔ لہذا ابن رمریم ؑ جو اسرایئلی نبی ہیں۔ امت محمدیہ کی ظاہری امامت کے لئے مستحق نہیں ہوسکتے۔ ۔ (شیخ قاسم علی اورسییر پنشز)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلے نبیوں کو دوبارہ بھیجنا منظور خدا نہ تھا۔ حضرت مسیح ؑ کو دوبارہ بھیجنا ہے تاکہ ان کے ہاتھ سے اشاعت اسلام ہو۔ پچھلی مسلسل زندگی ختم نبوت کے منافی نہیں۔ حضرت مسیح ؑ دوبارہ آکر نبوت سے معزول نہ ہوں گے بلکہ بحال رہیں گے۔ ان کا کام قرآن کی تبلیغ بتفہیم الہٰی جیسے حضرت ہارون کی تھی۔ اس پر کیا سوال نبوت سے معزول کیسے ہوئے انبیاء کی جماعت اللہ کے نزدیک سب ایک ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب