السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ﴿١﴾سورة فاطر کاترجمہ تفسیر ثنائی میں لکھا ہے۔ دودو یا تین تین چار چار پروں والے فرشتے اس سے حقیقی مراد کیا ہے۔ کیا فرشتوں کی خلقت واقعی مثل طیر ہے۔ (شیخ قاسم علی)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب تک حقیقیت محال نہ ہو حقیقت ہی مراد ہوا کرتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب