السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مجدد کے لئے دعویٰ کر نا ضروری ہے۔ اور مجدد کی حدیث صحیح ہے یا نہیں اگر صحیح ہے تو موجودہ صدی میں کون مجدد ہے۔ اور مجدد کی پہچان کیا ہے۔ کیا باقی مجددوں نے بھی مجدد سرہندی ؒ کی طرح دعویٰ کیا ہے یا نہیں؟ہر ایک سوال کا جواب بذریعہ قرآن وحدیث عنایت فرمایئں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مجدد کی خدمت احیاء سنت نبوی ہے۔ ایک زمانے میں کئی ایک ہوسکتے ہیں۔ جو کوئی سنت نبویہ ﷺ کی اشاعت واحیاءٰ کرے۔ وہ اتنے حصے میں مجدد ہے کہ ایک شخص ایک گائوں کا مجدد ہو۔ تو دوسرا ایک ضلع کا ہو سکتا ہے۔ تو تیسرا ملک کا بھی ہوسکتاہے۔ مجدد کا کام اس کی پہچان ہے۔ دعویٰ نہیں ورنہ آجسابقہ مجدد دین میں اختلاف نہ ہوتا مجدد والی حدیث بھی اعلیٰ درجہ کی صھت کونہیں پہنچی۔ مفصل’’اہل حدیث‘‘ میں کئی دفعہ لکھا گیا ہے۔
مجدد کی حدیث نواب صاحب مرحوم نے سلسلۃ المسجد ص2 میں لکھا ہے۔ اخرجه احمد مسند اوصححه انتهي اور تنقیح الرواۃ تخریج مشکواۃ ص 5 میں ہے۔ اخرجہ ایضا الحاکم وصححہ والبھیقی فی المررفۃ قال العراقی وغیرہ سند ی صحیح قالالسیوطیي فی مرقات الصوردل کمل العگقی في شرح الجامع الصغیر الففق ال الحفاظ علی تصحیحہ انتھیٰ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب