السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا روح بعد دفن کے پھر جو جسم میں داخل کی جاتی ہے۔ بعد سوال قبر کے وہ روح جسم میں رہ جاتی ہے۔ یا علیین سجین میں داخل کی جاتی ہے۔ اگر روح قالب سے پرواز کر جاتی ہے۔ بعد سوال قبر کے تو عذاب قبر کا ہونا غلط ہوتاہے۔ کیونکہ عذاب جان کو ہے۔ نہ جسم خاکی کو ہو اگر قبر کا عذاب ہونا ثابت ہے تو علیین سجین کو روح کا جانا غلط ٹھیرتا ہے۔ بحرحال جونسی بات ہو وتو قرآن وحدیث سے بدلائل مرقوم فرمایئں۔ (ظہیر احمد)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عالم برزخ کے واقعات کی پوری کیفیت تو معلوم نہیں ہوسکتی۔ ہاں جس قدر قرآن وحدیث پر غور کرنے سے عقل وفہم میں آسکتی ہے۔ یہ ہے کہ حساب کے وقت جسم سے روح کا کوئی خاص تعلق ہوتا ہے۔ جس کے سبب سے سوال وجواب کا احساس ان کو ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد روح جسم سے الگ ہو کر اپنے لائق مقام میں چلی جاتی ہے۔ اور جسم خاک میں پڑا رہتاہے۔
قال الامام الاعظم في الفقة الاكبر .واعادة الروح الي العبد في قبره حق وقال علي القاري في شرحه بعد اتمام القول اعلم ان اهل الحق اتفقوا علي ان اله تعالي يخلق في الميت نوع حيات في القبر قدر ما يتالم ويتلذ ذالخ انتهي (فتاویٰ نذیریہ جلد اول ص 433)
خلاصہ اس عبارت کا یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ قبر میں بندے کے مردہ جسم میں روح کا واپس آنا حق ہے۔ ملا علی قاری کہتے ہیں۔ کہ اہل حق کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ میت کے جسم میں قبر میں ایک قسم کی ایسی زندگی ضرور پیدا کردیتاہے۔ جس سے وہ قبر کی لذت یا تکلیف کو محسوس کرتاہے۔ فقط راز
اسلامی ذہن رکھنے والے عذاب قبر کو صرف ممکن تسلیم کرتے ہیں۔ بلکہ اسے بنیادی عقائد میں داخل سمجھتے ہیں۔ کئی ایک محدثین نے اپنے مجموعہ ہائے حدیث میں عذاب قبر کے باب کو ایمانیات و عقائد میں شامل کیا ہے۔ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ میں نے عذاب قبر سے زیادہ سخت تر اور ہولناک منظر نہیں دیکھا واقعہ یہ ہے کہ قبر آخرت کی منازل میں سے پہلی منزل ہے اگر اس سے سرخروئی حاصل ہو۔ تو اس کے بعد مراحل اس سے آسان ہیں۔ اور اگر اس سے نجات میسر نہ آئی تو اس کے بعد کی ہر منزل دشوار تر ہے۔ الیٰ آخرہ (از مولانا عبد الرحیم صاحب اشرف سندو کی ۔ اخبار جمہوریت بمبئی یکم شوال 71ہجری)
حدیث سے ثابت ہے کہ مردے کو قبر میں بٹھایا جاتا ہے۔ یعاد روحہ بھی ہے۔ بعد ازاں اگرچہ روح علیحدہ ہوجاتی ہے۔ مگر جب تک جسم باقی رہتا ہے۔ ایک خاص قسم کا جسم کو روح سے تعلق رہتا ہے۔ جس سے اس کو عذاب ہوتا ہے۔ گو پوری کیفیت مصرح نہیں مگر خلاصہ انداز یہی احادیث سے معلوم ہوتاہے۔ تفصیل حجۃ اللہ البالغہ میں ملاحظہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب