السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
۔ ایک شاعر نے ایک مخمس تصنیف کر کے شائع کرایا ہے۔ جو یہ ہے۔
احمد میں اور احد میں بے میم میں دوائی وہ جانتے ہیں عقل میں جن کے ہے کچھ کمی
تکوین انہہں سے اصل ہے کائنات کی دانی اگر بہ معنی لولاک وارسی
خود ہرچہ ا زحق است از آن محمد است
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احد اور احمد میں اتنا فرق ہے۔ جتنا اندونوں (احد۔ اور احمد) نے خود بتلایا ہے کسی دوسرے کے بتلانے کی حاجت نہیں وہ کیا مالک اورعبد کا معراج کا موقعہ قرب کا تھا۔ اس موقع پر بھی اس فرق کو ملحوٖظ رکھ کر فرمایا۔ سُبحـٰنَ الَّذى أَسرىٰ بِعَبدِهِ﴿١﴾ سورة الإسراء
اس کے بعد نماز میں سب سے زیادہ قرب ہوتاہے۔ اس میں بھی یہ ملحو ظ ہے۔ اشهد ا ن محمدا عبده ورسوله پھر کسی شاعر یا صوفی صافی کی بات کو کیا سنا جائے۔
سول احمد اوراحد میں فرق نہیں یہ عقیدہ صورۃ اخلاص ۔قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾سورة الإخلاصاور وَما مُحَمَّدٌ إِلّا رَسولٌ ﴿١٤٤﴾ سورة آل عمران وغیرہ آیات کی صریح تکزیب ہے۔ اور آیات قرآنیہ کی تکزیب سراسر کفر ہے۔ پس ایسا عقیدہ صریح کفر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب