السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ان دنوں رمضان المبارک کے مہینے میں لگ بھگ ساری مسجدوں میں تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے. ان میں سے بعض مسجدوں میں ایک نئی بات دیکھنے کو مل رہی ہے. وہ یہ ہے کہ تراویح کے بعد وہاں کا امام نماز میں پڑھی جانے والے قرآن کا ترجمہ اور خلاصہ بیان کرتا ہے.کیا ایسا کرنا شریعت میں جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ لوگوں کو قرآن مجید کے الفاظ کے ساتھ اس کا ترجمہ بھی سکھایاجائے۔اگر مقتدی شوق سے سنتے ہوں تو یہ بڑا ہی مبارک عمل ہے ۔کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جا بجا اس کو سمجھنے اور اس پرغور و فکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں غور وفکر کرنے کی ترغیب دی ہے اور غور وفکر نہ کرنے والوں کو دل کا اندھا قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ أَقْفَالُھَا﴾[محمد:۲۴]’’کیا یہ قرآن میں غور وفکر نہیں ؟یا ان کے دلوں پر ان کے تالے لگ گئے ہیں۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 01 |