السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی کے ماں باپ تمام عمر شرک میں مرے ہوں۔ اور نہ اس بارے میں توبہ ہی کی ہو۔ بطاہر تو یوں ہو باطن اللہ جانے ایسی اولاد اپنے ماں باپ کے لئے دعا مانگ سکتی ہے۔ یا نہیں؟ اور نماز میں تشہد اور درود کے بعد دعا اللهم اغفرلي ولولدي مانگ سکتا ہے یا نہیں؟اگر دعا ان کے سواسطے مانگ سکتا ہو جب تو اچھا ہے۔ اور جو گناہگا ہونے کا ڈر ہو اس صورت میں کونسی دعا کن لفظوں میں ہے۔ جس سے کہ گناہ گار ہونے کا خوف نہ رہے۔ اور اولادی حق ادا ہو۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ما كانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذينَ ءامَنوا أَن يَستَغفِروا لِلمُشرِكينَ وَلَو كانوا أُولى قُربىٰ ﴿١١٣﴾سورة التوبة
’’مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکوں کےحق میں دعا بخشش مانگیں۔ چاہے وہ قریبی ہوں۔‘‘ پس جس ماں باپ کی بابت علم ہو کہ وہ مشرک تھے۔ ان کے حق میں تو یہی حکم ہے۔ اگرزیادہ شفقت غالب آئے تو یوں دعا کریں۔ ’’اللہ میرے والدین تیرے علم میں بخشش کے اہل ہیں تو ان کو بخش دے‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب