سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) وظیفہ خوانی میں لا الہ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہ پڑھنا

  • 5816
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1861

سوال

(37) وظیفہ خوانی میں لا الہ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہ پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لا الہ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہﷺ کا وظیفہ پڑھنا یا کلمہ خوانی اس طور پر کرنا شرعا جائز ہے یا نہیں؟(محمد شہادت اللہ خریداراہل حدیث 11769)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کلمہ طیبہ کے دو حصے ہیں۔ ایک میں توحید کی تصدیق ہے دوسرے میں رسالت کی تصدیق ہے۔ دونوں کا زکر قرآن مجید میں مذکور ہے۔ دونوں حصوں کو تصدیق کے طور پر پڑھنا بلکہ شرعی حکم ہے۔ اس کو وظیفہ نہیں کہتے۔ وظیفہ ہے یا اللہ یا رحمٰن ندا کے ساتھ اسی طرح سے کوئ یا محمد۔ یا رسول۔ کہے تو بلا شک ناجائز ہے۔ (یکم محرم 1365)

تشریح از علامہ ابو القاسم بنارسی ؒ

 بات یہ ہے کہ کلمہ پڑھنے کے دو موقع ہیں۔ ایک تو بطوراقرار و شہادت کے دوسرے بطور زکر و عبادت کے موقع اول میں تو دونوں جزملا کر پڑھنا ضروری ہے۔ کیونکہ بغیر دونوں جزوں کے شہادت مکمل نہ ہوگی۔ اسی لیے فرمایاگیا۔ الاسلام ان تشهد ان لا اله الا الله وان محمد رعبده ورسوله (متفق علیہ)

 لیکن موقع زکر و عبادت میں فقط لا اله الا الله ہی ہے۔ کیونکہ عبادت کے لائق صرف اللہ کی ذات ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ عبد ہیں نہ معبود۔ جیسا کہ عبدہ و ر سولہ کے لفظ سے ظاہر ہے اور حدیثوں میں بھی ایسے مقام پر صرف لا اله الا الله ہی آیا ہے چنانچہ ملاحطہ ہو۔ لقنو امواتكم لا اله الاالله(مسلم)من كان اخر كلامه لا اله الا الله دخل الجنة (ابو داؤد) افضل الزكر لا اله الا الله(ترمذي ابن ماجہ)ا ايها الناس قولو لا لاه الا الله واتركو االلات والعزي ۔ ۔ ۔ ما قال عبد لا اله الا الله الا فتحت له ابواب السماء(ترمذي)قل لا اله الا الله(شرح السنۃ و مشکواة)

ان اور ان جیسی احادیث میں ’’محمد رسول اللہ‘‘ کا لفظ نہیں ہے۔ غالبا اسی لیئے صوفیاء کے نزدیک بھی زکر عبادت میں لا الہ الا اللہ ہی ہے۔ اور اس کے پڑھنے کے خاص طریقے مقرر ہیں۔ لہذا اہل حدیث بالاتفاق صوفیاء کرام یہ کہتے ہیں۔ کہ زکر و عبادت کے موقع پر تو صرف لا الہ الا اللہ ہی ہے۔ جیسا کہ خود آپﷺ نے فرمایا ہے ایسا ہی صوفیاء کا عمل ہے۔ ہاں اقرار شہادت کے وقت محمد رسول اللہﷺ کہنا ضروری ہے۔ ورنہ بغیر اس کے ایمان مقبول نہ ہوگا۔ اور ا س میں کسی کا اختلاف بھی نہیں ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

جلد 01 ص 179

محدث فتویٰ

تبصرے