السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہے کہ ایک دن سب کو فنا ہے۔ زمین آسمان جنت دوزخ انسان ولی نبی سب فنا ہوں گے۔ اور آیت كُلُّ مَن عَلَيها فانٍ ﴿٢٦﴾۔ پیش کرتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ جنت دوزخ ابدی ہیں اس کو فنا نہیں اور مشرک کبھی نہیں بخشا جائے گا۔ اُس کا قول صحیح ہے۔ ؟(نیاز احمد تیواژی۔ الموڑہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زمین و آسمان کے متعلق ارشاد ہے:
وَإِنّا لَجـٰعِلونَ ما عَلَيها صَعيدًا جُرُزًا ﴿٨﴾
’’یعنی ہم زمین کو چٹیل میدان کریں گے۔‘‘(اس میں اونچائی اور نیچائی نہیں دیکھو گے۔ )‘‘
ا تَرىٰ فيها عِوَجًا وَلا أَمتًا ﴿١٠٧﴾
’’جب کہ یہ زمین بد ل کر اور طرح کی زمین کردی جائے گی۔‘‘
اور علیٰ ہذا القیاس آسمان کے متعلق ارشاد ہے:
إِذَا السَّماءُ انشَقَّت ﴿١﴾ وَأَذِنَت لِرَبِّها وَحُقَّت﴿٢﴾
’’جب آسمان اپنے رب کے ھکم سے پھٹ جائےگا۔ ‘‘
وَانشَقَّتِ السَّماءُ فَهِىَ يَومَئِذٍ واهِيَةٌ ﴿١٦﴾
(اور آسمان بھٹ جائے گا۔ )
ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ زمین و آسمان میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی۔ بلکلیہ فنا نہیں ہوں گے۔ سوال میں ۔ كُلُّ مَن عَلَيها فانٍ ﴿٢٦﴾ کا ترجمہ مرقوم ہے۔ جو قرآن مجید کی آیت ہے۔ یعنی جو اشخاص اور چیزیں زمین پر ہیں۔ ان سب کو فنا کر کے زمین ۔ صعيدا جرزاکر دی جائے گی۔ مشرک کے متعلق جمہور کا یہی مذہب ہے۔ کہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ مگر بعض صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اور بعض آئمہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ھافظ ابن قیم وغیرہما کی تحقیق ہے۔ کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ جہنم خالی ہوجائے گی۔ (اہل حدیث 13 رجب 1363ھٔ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب