سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(19) کسی مسلمان کو کافر کہنے کا حکم

  • 5761
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 5460

سوال

(19) کسی مسلمان کو کافر کہنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی مسلمان کو کافر کہنا جائز ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی مسلمان کو بلا وجہ کافر کہنا ایک مکروہ اور ناپسندیدہ عمل ہے ،کیونکہ اگر وہ ایسا نہیں ہے تو کفر کا یہ حکم کہنے والے پر لوٹ آئے گا۔

«عَنِ ابْنِ عُمَرَ (رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ) أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا کَفَّرَ الرَّجُلَ أَخَاهُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا.»

''حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کوئی آدمی اپنے بھائی کو کافر کہتا ہے تو ان دونوں میں سے کوئی ایک اس کا مستحق بن جاتا ہے۔''

«عَنِ ابْنِ عُمَرَ (رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ) يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرِیءٍ قَالَ لِاَخِيْهِ يَا کَافِرُ. فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا. إِنْ کَانَ کَمَا قَالَ وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَيْهِ»﴿ مسلم ۛ۲۰﴾

''حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی آدمی اپنے بھائی کو کافر کہے تو ان میں سے کوئی ایک اس کا مستحق بن جاتا ہے، اگر اس نے کہا، جیسا کہ وہ تھا اور اگر نہیں تو یہ اسی کی طرف پلٹے گا۔''

کسی مسلمان کو اس وقت کفر کی طرف منسوب کیا جائیگا جب وہ کفر کا اعتقادرکھے اور اس کا اظہار کرے جبکہ وہ اس کی حقیقت کو بھی جانتا ہو اور مجبور بھی نہ کیا گیا ہو، اللہ کا فرمان ہے:

"مگر جس کو مجبور کیا گیا جبکہ اسکا دل ایمان پر ہی مطئن ہے(ایسا بندہ کافر نہیں)لیکن جو شخص کفر کوشرح صدر سے قبول کرے(وہی کافر ہوگا)"۔

اور مؤمن کی تکفیر کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ عقیدہ کفر اپنالے، یا کلمہ کفر کہے یا کافرانہ روش اختیار کرے یا وہ مذکورہ صورتوں میں سے کسی کا مرتکب ہواس کی طرف کفر کو منسوب کردیا جائے اور اسے کافر قرار دیا جائے۔ ہاں اگر وہ توبہ کرلیتا ہے اور دوبارہ اسلام کی طرف لوٹ آٹا ہے تو اسکا اوسلام قبول ہے اور اسے حقوق باقی عام مسلمانوں کے سے ہیں اور اگر وہ اسی کفرو ارتداد پراڑارہا اور توبہ نہ کی تو وہ کافرہے اس سے دشمنی واجب اور دوستی حرام ہے اور اس سے مشرکین و مجوس اور یہودونصاری کا سا برتاؤ کیا جائے گا اور اس پر تمام کفار کا احکام نافذ کئے جائیں گے۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 01

تبصرے