السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک چھوٹا سا سوال ہے وہ یہ کہ آج کل لوگ بہت کہتے ہیں کہ جیسی قوم ہوتی ہے ویسے ہی اس پر حکمران آتے ہیں اگر ایسا ہے تو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کر دیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ حدیث دو مختلف طرق« روى القضاعي في مسند الشهاب (1/336) من طريق الكرماني بن عمرو ، ثنا المبارك بن فضالة ، عن الحسن ، عن أبي بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ثم كما تكونون يولى أو يؤمر عليكم . اور رواها الديلمي في مسند الفردوس ، والبيهقي في " الشعب "كما رمز له السيوطي في الجامع الصغير ، وذكر سنده المناوي في فيض القدير (5/47) فقال : » سے آتی ہے ،جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں۔ۛ « كَـمَـا تَـكُـونُـوا يُـولَّـى عَـلَـيْـكُـم »جیسے تم خود ہوگے ویسے تم پر حکمران بنا دئے جائیں گے۔ لیکن اس کے دونوں طرق ہی ضعیف ہیں۔ یہ حدیث اگرچہ سندا ضعیف ہے لیکن معنی صحیح اور قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کے موافق ہے۔ارشاد باری تعالی ہے۔ ﴿ وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا ﴾ [ الأنعام : 129 ]ہم ظالموں میں سے بعض کو بعض پر والی ﴿حکمران﴾بنا دیتے ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 01 |