سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(216) امام ابوحنیفہ کے نزدیک مردے سنتے ہیں یا نہیں ؟

  • 5723
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1241

سوال

(216) امام ابوحنیفہ کے نزدیک مردے سنتے ہیں یا نہیں ؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جناب کیا خیال ہے کہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک  مردے سنتے ہیں یا نہیں ؟ کتاب  اور باب کے حوالے سے جواب عنایت فرمائیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتب فقہ  حنفی مثلاً کنز الدقائق۔ شرح وقایہ۔ ہدایہ ۔ عنایہ۔کفایہ۔ بنایہ۔مستخلص۔ عینی  شرح کنز۔ درمختار وغیرہ کے باب الایمان میں مذکور ہے کہ ’’اگر کوئی آدمی قسم کھائے کہ فلاں آدمی سے بات نہیں  کروں گا پھر اس کے مرنےکے بعد یا اس کے جنازہ پر یاقبر پر جاکر بات کرے تو اس کی قسم نہیں  ٹوٹے گی کیونکہ کلام سے مقصود سمجھانا ہے اورسمجھ کا تعلق  سننے سے ہے اور مردہ سننے کی قابلیت نہیں  رکھتا کیونکہ مردہ میں زندگی نہیں  ہے کیونکہ موت زندگی کےزوال کانام ہے باقی رہا یہ سوال کہ رسول اللہ ﷺ نے قلیب بدر والوں سے گفتگو فرمائی تھی تو اس کا جواب مشائخ نے مختلف طریقوں سے دیا ہے بعض نے کہا یہ آنحضرتﷺ کا معجزہ تھا۔ بعض نےکہا کہ اس وقت تھا جبکہ سوال و جواب کے لیے قبر میں مردہ کی روح لوٹائی جاتی ہے اور اس کے بعد پھر  کچھ نہیں  رہتا اور  بعض نے کہا یہ من حیث المعنی ثابت نہیں  بلکہ مقصد زندوں کو تنبیہ کرنا تھا نہ کہ کافروں کوسنانا جبکہ حضرت عائشہ ؓ نے کہا اور قرآن مجید میں ہے کہ مردوں کو نہیں  سنا سکتا البتہ اس حدیث کے جواب میں اشکال واقع ہوتا ہے کہ مردہ واپس آنے والے لوگوں کی جوتیوں کی آواز بھی سنتا ہے تو اس کو بھی اوّل وقت کے ساتھ مخصوص کیا گیا ہے کہ جب منکر و نکیر قبر میں سوال کرنے کے لیے آتے ہیں اس وقت روح لوٹائی جاتی ہے اس وقت سن بھی لیتا ہے اس طرح حدیث اور قرآن کا مطلب آپس میں متعارض نہیں  ہوتا کیونکہ قرآن میں کفار کو سننے کے بعد عدم افاضہ میں مردوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے اور وہ عدم سماع موتی کی شاخ ہے یہ خلاصہ ہے کتب مندرجہ بالا کا۔

اور صاحب منار و کنز نے کافی شرح وافی میں اس مسئلہ کو بڑی تفصیل سے لکھا ہے اگر یہ سوال کیاجائے کہ امام بخاری نے باب عذاب القبر میں حضرت عائشہؓ و ابن عمر کی  متعارض حدیثیں بیان کی ہیں اگر مردہ میں سماع نہیں  ہے تو ابن عمر کی حدیث بیان کرنے کی کیا ضرورت ہےاس کاجواب یہ ہے کہ منکر نکیر کے سوال کے وقت سننے کی قوت بحال کردی جاتی ہے اس وقت سن لیتا ہے بعد میں نہیں  سنتا جب کہ کافر اور مؤمن میں بعد ازاں راحت یاعذاب محسوس کرنے کی قوت باقی رکھی جاتی ہے۔علامہ عینی حنفی نے شرح بخاری باب عذاب القبر میں لکھا ہے کہ قرآن مجید کی آیت کہ ’’تو مردوں کو نہیں  سنا سکتا‘‘ اور ’’تو قبر والوں کونہیں  سناسکتا‘‘ کے بعد اس مسئلہ میں کوئی جھگڑا ہی باقی نہیں  رہ جاتا کہ مردے نہیں  سنتے فقہ حنفی کی کتابیں اس مضمون سے بھری پڑی ہیں صرف دو چار اقتباس بطور نمونہ درج کیے ہیں۔

ہاں معتزلہ فرقہ کی شاخ صالحیہ کا عقیدہ ہے کہ مردہ میں علم سماعت قدرت اور ارادہ کی قوتیں بحال رہتی ہیں اور ان پر یہ اعتراض ہوتا ہے  کہ اگر مردہ ان صفات کی موجودگی میں بھی مردہ ہے تو پھر خدا تعالیٰ نے بھی زندہ  نہیں  ہیں کیونکہ یہ صفات تو ان کےنزدیک مردہ کی ہوئیں۔ واللہ اعلم۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 671

محدث فتویٰ

تبصرے