سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(214) بدکار اور بے نمازی شخص کے گھر کا کھانا اور نماز جنازہ

  • 5721
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1017

سوال

(214) بدکار اور بے نمازی شخص کے گھر کا کھانا اور نماز جنازہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نہایت  بدکار اور بے نماز ہے کبھی نماز پڑھتا ہے یا بالکل نہیں  پڑھتا ایسے شخص کے گھر کا کھانا اور اس شخص کے جنازہ کی نمازپڑھنی اور تجہیز و تکفین کرنی چاہیے یا نہیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بدکار و بےنماز کے گھر کا کھانا متفقی و پرہیزگار لوگوں کو نہ چاہیے اور اس کے جنازہ کی نماز بھی جوعالم و مقتدا ہو وہ نہ پڑھے بلکہ کسی معمولی شخص سے پڑھوا دے تاکہ لوگوں کو عبرت ہو۔ واللہ اعلم بالصواب ، حررہ السید محمد ابوالحسن۔ سید محمد عبدالسلام ۔ سید محمدنذیرحسین

ہوالموفق:

فاسق اور بدکار کے یہاں کھانا کھانے اور ان کی دعوت قبول کرنے کی ممانعت عمران بن حصین کی اس حدیث سے ثابت ہے۔ نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عن اجابۃ طعام الفاسقین اخرجہ الطبرانی فی الاوسط یعنی منع کیارسول اللہ ﷺ نے فاسقین کے کھانے کی دعوت قبول کرنے سے روایت کیا اس حدیث کو طبرانی نے اوسط میں اس حدیث کو حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں باب بل یرجع اذا رأی منکرا فی الدعوۃ کے تحت میں ذکر کیا ہے اور یہ حدیث حافظ ابن حجر کے اس قاعدہ ہےجس کو انہوں نے اوائل مقدمہ فتح الباری میں بیان کیاہے حسن و قابل احتجاج ہے ، واللہ اعلم بالصواب۔کتبہ محمد عبدالرحمٰن المبارکفوری عفاء اللہ عنہ۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 668

محدث فتویٰ

تبصرے