سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(203) رات کے وقت مردے کو دفن کرنے کا حکم

  • 5710
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1282

سوال

(203) رات کے وقت مردے کو دفن کرنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے منع فرمایا رسول اللہ ﷺ نے قطعی رات کے وقت دفن کرنے  کو۔ عمرو اس مسئلہ کی تفسیر کا متلاشی ہے ، از روئے شرع شریف کے جواب عنایت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رات  کے وقت مردہ دفن کرنا جائز ہے ، چنانچہ حضرت کے زمانہ میں ایک شخص تھے کہ رات کو ان کا انتقال ہوگیا اور رات ہی کو لوگوں نے ان کو دفن کردیا پھر صبح ہوئی اور آنحضرتﷺ کے پاس یہ واقعہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ تم لوگوں نےمجھ کو کیوں خبر نہ کی، پھر رسول اللہ ﷺ ان کی قبر پر پاس تشریف لے گئے اور ان پرجنازہ کی نماز پڑھی،منتقی میں ہے:عن [1]بن عباس، قال مات انسان کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعودہ فمات باللیل فدفن لیلاً فلما اصبح اخبروہ فقال مامنعکم ان تعلمونی قالوا کان اللیل فکرھتا و کانت ظلمۃ ان نشق علیک فاتی قبرہ فصلی علیہ رواہ البخاری و ابن ماجہ وقال البخاری و دون ابوبکر لیلا ۔ جب  لوگوں نے رات کو دفن کرنے کا اپنا واقعہ بیان کیا تو آنحضرت ﷺ نے اس بات سے منع نہیں  فرمایا بلکہ یہ فرمایا کہ مجھ کو کیوں نہ خبر کی میں بھی  تمہارے دفن میں شریک ہوتا اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ رات کو دفن کرنا جائز ہے ،ہاں البتہ بعض حدیث سےممانعت کاشبہ ہوتا ہے چنانچہ منتقی میں ہے :

(ترجمہ) ’’ نبیﷺ نے ایک دن خطبہ دیا آپ کے صحابہ میں سے ایک آدمی کاذکر کیاگیا کہ وہ فوت ہوگیا ہے اور اسے معمولی قسم کاکفن دیا گیا ہے اور اسے رات ہی میں دفن کیا گیاتو نبیﷺ نے ڈانٹ کر منع فرمایا ک کسی آدمی کورات کو دفن نہ کیا جائے تاکہ اس پر جنازہ کی نماز کثرت سے پڑھی جائے ہاں اگرمجبوری ہوتو علیحدہ بات ہے اور فرمایا جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے۔‘‘

لیکن فی الحقیقت اس سے ممانعت نہیں  ثابت ہوتی کیونکہ حدیث کا لفظ یوں ہے، فزجر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان یقبر الرجل لیلا حتی یصلی علیہ اس جملہ سے صاف ثابت ہے کہ رات کے وقت دفن کرنا مطلقاً ممنوع نہیں  ہے بلکہ بغیر نماز کے رات کو دفن کرنا ممنوع ہے لہٰذا زید کا مطلقاً یہ کہنا کہ منع فرمایا رسو ل اللہ ﷺ نے قطعی رات کے وقت دفن کرنے کو ’’صحیح نہیں  ہے ہاں البتہ بغیر نماز پڑھے رات کو دفن کرناممنوع ہے جیساکہ حضرت جابرؓ کی حدیث سے ثابت ہے ، خلاصہ یہ کہ رات کو مردہ دفن کرنا جائز ہے۔       (سید محمد نذیر حسین)

ہوالموفق:

اگر رات کو تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ ہوسکے تو رات کو دفن کرنا بلا شبہ جائز و درست ہے کما یدل علیہ حدیث ابن عباسؓ المذکور ۔ حضرت ابوبکرؓ رات ہی کو دفن کئے گئے تھے اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا بھی رات  ہی کو دفن کی گئی تھیں۔

حافظ ابن حجرفتح الباری میں لکھتے ہیں:

(ترجمہ) ’’ امام بخاری نے ابن عباسؓ کی حدیث سے روات کو دفن کرنے کے متعلق استدلال کیا ہے اور کہا کہ نبی ﷺ  نے رات کو دفن کرنے سے منع نہیں  فرمایا بلکہ ان کو اطلاع نہ دینے کی وجہ سے زجر کی اور اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ صحابہ نے حضرت ابوبکرؓ کو رات کے وقت دفن کیا تو یہ ایک طرح کا اجماع ہوا اور حضرت علیؓ نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو رات کے وقت دفن کیا۔‘‘

قاضی شوکانی نیل الاوطار صفحہ331 جلد3 میں لکھتے ہیں:

(ترجمہ) ’’ اس باب میں مندرجہ احادیث دلالت کرتی ہیں کہ رات کو مردے کو دفن کرنا جائز ہے جمہور کا یہی مؤقف ہے۔ حسن بصری اسےمکروہ جانتے ہیں اور انہوں نے ابوقتادہ کی حدیث سے استدلال کیا ہےکہ نبی ﷺ نے رات کو دفن کرنے سے منع فرمایا ہے یہاںتک کہ اس پر نماز پڑھی جائے اور اس کا جواب یہ ہے کہ نبیﷺ نے ترک نماس کی وجہ سے ممانعت کی ہے نہ کہ رات کو دفن کرنے سے اور اس لیے بھی رات کو وہ ردی سے کفن دے دیاکرتے تھے اور جب  نماز جنازہ اور کفن میں تقصیر نہ ہو تو ھر رات کو دفن کرنے میں کوئی حرج  نہیں  ہے۔‘‘      ( محمد شمس الحق)



[1]   عبداللہ بن عباسؓ نے کہا ایک آدمی رات کو فوت ہوگیا ( رسول اللہﷺ اس کی عیادت (بیمار پرستی) کرتے تھے) اور رات ہی کو اس کو دفن کردیا گیا جب صبح ہوئی تو آپ کو اطلاع دی گئی آپ نے فرمایا تم نے مجھے کیوں نہ اطلاع دی انہوں نے کہا رات تھی اور اندھیرا تھا آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا پھر آپ اس کی قبر پر آئے اور نماز پڑھی۔

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 644

محدث فتویٰ

تبصرے