سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) بحکم حدیث مذکور نوافل پڑھنا چاہیے یا نہیں؟

  • 5671
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1123

سوال

(164) بحکم حدیث مذکور نوافل پڑھنا چاہیے یا نہیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ حدیث شریف اذا اقیمت الصلوٰۃ فلا صلوٰۃ الاالمکتوبۃ میں لفظ اذا عموم زمان کے لیے ہے اور فلاصلوٰۃ میں صلوٰۃ عام ہے جو ہر نماز فرض و غیر فرض کو شامل ہے کیونکہ نکرہ نفی میں عمومی کا فائدہ دیتا ہے پس اس حدیث کا ظاہر مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب اور جس وقت کسی نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو بجز نماز مکتوبہ مقام لہا کے کوئی اور نماز پڑھنی نہیں چاہیے نہ فرض اور نہ غیرفرض پس سوال یہ ہے کہ جب اکثر مصلین کسی نماز فرض سے فارغ ہوکر عازم نوافل راتبہ کو ہوئے اسی اثناء میں چند اشخاص مسبوقین جماعت ثانیہ کی اقامت کہہ کر فرض نماز میں شامل ہوئے پس ان عازمین نوافل کو بوقت اقامت ان مفترضین کے بحکم حدیث مذکور نوافل پڑھنا چاہیے یا نہیں  یانوافل کو چھوڑ کر جماعت ثانیہ میں شریک ہوجانا چاہیے ۔ بینو توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم کرنا چاہیے کہ اس حدیث شریف میں جملہ (فلا صلوٰۃ) کا نفی کرتا ہے جملہ صلوٰۃ کا فریضۃ کانت او نافلۃ اور مستثنیٰ ثابت و واجب کرتا ہے صلوٰۃ مکتوبۃ مقام لہا کو۔ پس یہ وجوب دو حال سے خالی نہیں آیا یہ وجوب بوجہ اقامت کے ہوا ہے یا قبل سے اس پر واجب تھا صرف اقامت نے بغور بدون تراخی کے ادا کرنے کو واجب کردیا صورت اولی کاکوئی قائل نہیں کہ بوجہ اقامت کے وجوب صلوٰۃ ہوتا ہے ومن ادعی فعلیہ البیان بالبرہان باقی رہی صورت ثانیہ تو اس سے وہ افراد مصلین نکل گئے جوکہ اپنی صلوٰۃ مکتوبہ کو ادا کرچکے ہیں تومطلب حدیث شریف کا یہ ہوا اذااقیمت الصلوٰۃ وکنتم تریدون المکتوبۃ التی وجبت علیکم فلا صلوٰۃ الا المکتوبۃ واللہ اعلم۔ حررہ السید عبدالحفیظ غفرلہ ولوالدیہ                                                                   (سید محمد نذیر حسین)

ہوالموفق:

جبک اکثر مصلین اپنے فرض نماز سے فارغ ہوچکے ہوں اور عازم نوافل راتبہ ہوں اور اسی اثنا میںاشخاص مسبوقین کی جماعت ثانیہ کے لیے اقامت کہی جائے تو ان عازمین نوافل کو نوافل پڑھنا جائز ہے اور ان کو نوافل کو چھوڑ کر اس جماعت ثانیہ میں شریک ہونا ضروری نہیں ہے رہی حدیثمذکو ر سو اس میں جملہ اذا اقیمت الصلوٰۃ میں صلوۃ سےمطلق ہر نماز مراد نہیں ہے بلکہ وہ فرض نماز مراد ہے جو ادا نہیں کی گئی ہے اور خلاصہ مطلب حدیث کا یہ ہے کہ اےنمازیو جب اس فرض نماز کے لیے اقامت کہی جائے جس کوتم نے ابھی ادا نہیں کیاہے تو بجز اس فرض نماز کےتم کو کوئی اور نماز نہیں پڑھناچاہیے۔ پس صورت مسئولہ حدیث مذکور کے حکم سے خارج ہے واللہ تعالیٰ اعلم ۔ کتبہ محمد عبدالرحمٰن المبارکفوری۔

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

تبصرے