ایک شخص تاڑی یپتا ہے اور قمارباز اور زناکار و افیون کھاتاہے اور اپنی عورت کو پردہ میں نہیں رکھتا ، ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں۔ بینوا توجروا۔
شخص مذکور تاڑی پینے والا ، قمارباز ، زنا کار ، افیون کھانے والا مرتکب گناہ کبیرہ ہے اور دیوث اور بے حیا کہ زوجہ اپنی کو پردہ میں نہیں رکھتا۔ الدیوث[1] ھومن لا یغار علی امرأتہ او محرمہ کذا فی کتب الفقہ والحدیث اور شخص مذکور کو امام بنانادرست نہیں کہ وہ واجب الاہانت ہے ، اور امامت میں اس کی تعظیم پائی جاتی ہے تو دیدہ و دانستہ امام بنانا اس کاگناہ ہوگا۔ اما[2] الفاسق فلا یقدم لا ن فی تقدیم تعظیم و قدوجب علیم اھانتہ شرعا و مفادہ کراھۃ التحریم الا ابوالسعود کذا فی الطحطاوی وغیرہ من کتب الفقہ۔ اور اس کے گھر کا کھانا کھانا ممنوع ہے اس واسطے کہ مال اس کا کسب حرام سے حاصل ہوا اور فاسق معلن ہے ، پس بسبب ان دو وجہ کے دعوت اس کی یا ہدیہ اس کا درست نہیں ولا[3] یجب دعوۃ الفاسق المعلن لیعلم انہ غیرراض بفسقہ و کذا دعوۃ من غالب مالہ حرام مالم یخبرانہ حلال او بالعکس مالم یتبین انہ حرام وا کل الربوو کا سب الحرام لراھدی الیہ اواضافہ و غالب مالہ حرام لا یقبل ولا یاکل الی اخرمانی الطحطاوی والعالمگیریۃ وغیرہما من کتب الفقہ واللہ اعلم بالصواب۔
حررہ سید محمد نذیرحسین عفی عنہ (سید محمد نذیر حسین)
[1] دیوث وہ ہے جو اپنی عورت یا اپنی محرم عورتوں پرغیرت نہ کرے ، کتب فقہ و حدیث میں اس کی یہی تعریف ہے۔
[2] فاسق کو آگے نہیں کھڑا کرنا چاہیے کیونکہ اس میں اس کی تعظیم ہے اور شرعاً اس کی اہانت واجب ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔
[3] کھلے ہوئے فاسق کی دعوت قبول نہیں کرنی چاہیے تاکہ اسے معلوم ہو ، کہ اس کے فسق کی وجہ سے اس سے ناراض ہے اور ایسے ہی جس کا مال اکثر حرام ہو اور یہ بھی تصریح نہ کرے کہ یہ دعوت حلال مال سے ہے یا سود کھانے والا ہو ، یا حرام کمائی کرنے والا ہو ، ان کی دعوت قبول نہ کی جائے اور سی طرح ان کا ہدیہ بھی قبول نہ کیاجائے۔