کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں، کہ ایک مخنث ہے، اس نے اپنے کارواہیات سے مطلق توبہ کرلی ہے اورمخنث مزدوری کرتا ہے، چنانچہ سال گذشتہ حج بھی کر آیا ہے ، غرض بہرصورت گناہوں سے نہایت ڈرتا ہے اوربچتا ہے ، آیانماز جماعت میں اس مخنث کو شامل کرنا نزدیک شرع شریف کےجائز ہے یانہیں؟
درصورت مرقومہ واضح ہوکہ مخنث یعنی ہجڑا کہ اس دریار میں موجود ہیں، مرد ہیں اور سارے لوازم ذکور کے ان پرجاری ہوتے ہیں، اگر بدکاری اور افعال شنیعہ سے توبہ اور استغفار کریں اورمتقی پرہیز گار ہوجائیں تو امامت ان کی درست اور جائز ہے، باجماع مسلمین چہ جائے کہ صف مقتدیوں میں کھڑا ہونا ہرصورت سے جائز ہے اور اس مسئلہ میں کسی امام اورمحدث کا اختلاف نہیں، بالاتفاق صف میں کھڑا ہونا جائز ہے ،چنانچہ کتب فقہ شرح وقایہ اور ہدایہ اور کفایہ اور درمختار و فتاوی عالمگیری و بحرالرائق وغیرہ میںمذکور ہے اور اس باب میں حدیث بھی کتب صحاح میں موجود ہے ، اس میں شک و شبہ کرنا درست نہیں۔ الخصی[1] والمجبوب والمخنث فی النظر الی الاجنبیۃ کالفحل کذا فی الدار المختار والھدایۃ و غیرہما واللہ اعلم بالصواب۔ (سید محمد نذیر حسین)
[1] خصی آدمی اور جس کا آلہ تناسل کٹا ہوا ہو اورمخنث اجنبی عورت کی طرف دیکھنے کے بارے میں مرد ہی کی طرح ہیں۔