السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک ہندوخفیہ طورپراسلام کو مانتاہے الوہیت اور رسالت کاقائل ہے وہ مسلمانوں کو اپنی زبان سے کلمہ طیب سنا کرگواہ بناتا ہے لیکن اظہار اسلام اس لیے نہیں کرتا کہ میں اس حالت میں شریل القوم ہوں۔ اگر اسلام ظاہر کر دوں تو نومسلم بھنگی چماروں کے برابر داخل اسلام ہو کر سمجھا جائے گا اور میری اولاد کا تعلق یا شادی بیاہ کا رشتہ چھوٹی قوموں میں کرنا پڑے گا۔ اس حالت میں اگر یہ شخص مر جائے تو اللہ تعالی کا اس کے ساتھ کیا برتاؤ ہوگا؟ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس ہندو کی مثال بالکل ابو طالب رسول اللہﷺ کے چچا کی مثال ہے وہ بھی قومی عار کی وجہ سے اسلام کا اظہارنہیں کرتا تھا۔ اور ویسے کہتا تھاکہ اسلام سچا دین ہے اورسب دینوں سے بہترہے چنانچہ اس کایہ شعرہے۔
ولقدعلمت بان دین محمد من خیرادیان البریة دینا
(میں نے جان لیاکہ محمدﷺ کا دین تمام دینوں سے بہترہے یعنی توحیدجو لاالہ اللہ کامضمون ہے )
اس شعرمیں ابوطالب کا کلمہ بابت اقرار ہے لیکن اس کا اظہارنہیں کیا جس کی وجہ اگلےشعرمیں بیان کی ہے جویہ ہے۔
لولاالملامة اوحذارمسبة لوجدتنی سمحابذالک مبینا
(اگرعلامت اور لوگوں کے طعن وتشنیع کا ڈر نہ ہوتا تومیں تیرے دین کا خوشی سے اظہارکرتا)
لوگوں کی ملامت اورطعن وتشنیع سے یہی مراد ہے کہ لوگ کہیں گے اتنا بڑا ہو کر اپنے بھتیجے کے پیچھے لگ گیا۔ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا کہ ابوطالب نے آپ ﷺ کی اتنی امداد کی آپ ﷺ نے اس کوکیا فائدہ پہنچایا؟ آپﷺ نےفرمایا جس کا حاصل یہ ہے کہ میں اس کو نجات تونہیں دلا سکا لیکن عذاب میں سب کافروں سے ہلکاہوگا۔ اس کو آگ کا جوتا پہنا دیا جائے گا جس سے اس کادماغ ہنڈیا کی طرح اُبلے گا۔ اگرمیں نہ ہوتا توجہنم کے نچلے طبقہ میں ہوتا۔
جب رسول اللہﷺ کاچچا صرف قومی طعن کی وجہ سے اسلام کے اظہار نہ کرنے پر ہمیشہ کے لیے جہنمی ہوگیا تو دوسرا کس طرح امیدوار نجات ہو سکتا ہے؟
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب