سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141) میت نے اپنی حیات کے وقت نماز فرض کسی وجہ سے نہیں پڑھی

  • 5648
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1035

سوال

(141) میت نے اپنی حیات کے وقت نماز فرض کسی وجہ سے نہیں پڑھی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت نے اپنی حیات کے وقت نماز فرض کسی وجہ سے نہیں پڑھی ہے تو اس کے وارث بعد ممات اس کے نماز فرض اداکرسکتے ہیں یانہیں، از راہ بزرگانہ اس مسئلہ کے جواب سے بصراحت مطلع فرمایا جائے۔ بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی طرف سے اس کی نماز فوت شدہ کو اس کا کوئی وارث یا کوئی شخص ادا نہیں کرسکتا، نسائی شریف ہے۔ عن[1] ابن عباس قال لا یصلی احد عن احد ولکن یطعم عنہ مکان کل یوم مدمن حنطۃ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ المجیب سید عبدالوھاب عفی عنہ

مسئلہ:

نماز جو عمداً ترک کی گئی ہو ، اس میں اختلاف ہے علماء کا جمہور کے نزدیک قضا فرض ہے اور ایک جماعت علماء کے نزدیک قضا کرنا نہیں آتا۔

(ترجمہ مسئلہ ) ’’ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے تو اس کی قضا ہے یا نہیں؟ جمہو رکامذہب یہ ہے کہ وہ قضا دے اور داؤد ظاہری، ابن حزم اور بعض شافعی حضرات کہتے ہیں کہ اس  پرقضا نہیں ہے اور نہ قضا سے اس کا گناہ ختم ہوگا اور اسی مسلک کو بحر الرائق میں ابن الہادی کی طرف منسوب کیا ہے۔ قاسم اور ناصر سے بھی یہی مروی ہے کہ غیر معذور جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے پر قضا نہیں ہے۔ اور اگر وہ قضا دے بھی تو منظور نہیں ہے۔ ابن تیمیہؓ کا یہی خیال ہے ،اور اگر نماز نسیان یانیند یا مجبوری کی وجہ سے فوت ہوجائے تو اس کی قضا ہے سونے والا جب اُٹھے اور بھولنے والا جب یاد کرے اور عذر والا عذر زائل ہوجانے کے بعد نماز ادا کرے اور جمہور کے پاس کوئی صریح حدیث یا اور کوئی دلیل نہیں ہے۔ ماسوائے حشامیہ کی روایت ہے  کہ ’’اللہ کے قرضہ کازیادہ حق ہے کہ اس کو اس کیا جائے‘‘ یہ حدیث گو صحیح ہے، لیکن صورت مسئلہ سے مطابق نہیں ہے کیونکہ یہاں اختلاف اس امر میں ہےکہ نماز بغیر عذر کے جان بوجھ کر چھوڑی گئی ہے اور اس حدیث میں حج قضا کی اجازت دی گئی ہے جو کہ عذر کی وجہ سے رہ گیا تھا پس یہ حدیث اس مسئلہ کے لیےدلیل بن سکتی ہے۔ ‘‘واللہ اعلم۔                                     (سید محمد نذیر حسین)



[1]   حضرت  ابن عباسؓ نے کہا کہ کوئی آدمی کسی آدمی کی طرف سے نماز نہ پڑھے، لیکن اس کی طرف سے ہرروز ایک مد (پڑوپی) کھانا کھلا دیا کرے۔ (نسائی)

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

تبصرے