ایک شخص آمین جہر سے کہتا ہے اور امام نماز مغرب میں سورہ فاتحہ غیرالمغضوب تک جہر سے کہہ کر قرأت کواخفا کرکے دوسری سورت شروع کردے اس غرض سے کہ مقتدی آمین جہر سے نہ کہنے پائے ، اس امام کوکیا کہنا چاہیے اور نماز اس کے پیچھے پڑھنا درست ہے یا نہیں کیونکہ سنت کو حقیرسمجھنا ہے۔
آمین بالجہر رسول الہ ﷺ کی ایک سنت ہے پس اس سنت کو حقیر اور بُرا سمجھنا اور اس سے چڑھنا اور ضد رکھنا مسلمان کا کام نہیں ہے بلکہ یہود کا کامہے اور پھر اس چڑھ اور ضد کی بنا پر اس غرض سے کہ مقتدی جہر سے آمین نہ کہنے پائے ، نماز مغرب میں سورہ فاتحہ کو غیر المغضوب علیہم تک تو جہر سے پڑھنا اور والضالین کو اخفا کرکے دوسری سورت شرو ع کردینا بڑاگناہ ہے ، ایسے امام کو نماز کے اندر اس نیت سے ایسی حرکت کرنے سے توبہ کرنا لازم ہے اور رسول اللہﷺ کی سنت کو حقیر سمجھنے اور اس سے چڑھ رکھنے میں ایمان کی خیر نہیں ہے، فرمایا آنحضرتﷺ نے من رغب من سنتی فلیس منی یعنی جو شخص میری سنت سے روگردانی کرے اور نفرت رکھے وہ مجھ سے نہیں،ایسے امام کے پیچھے نماز درست ہوجائے گی ، مگر ایسے امام کو قصداً امام نہیں بنانا چاہیے۔ حررہ محمد علی فیروز پوری (سید محمد نذیر حسین)