السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خدا تعالی اپنی کلام میں فرماتاہے کہ میری رحمت ہر ایک چیز کوپہنچتی ہے اور میری تسبیح وتہلیل زمین وآسمان کی ہر ایک چیز کرتی ہے۔ ایک شخص موحدمخیر اپنے مذہب کے موافق متقی وپرہیزگار عابد وزاہدغیراسلام پرمرتاہے اور ایک شخص جورسالت کاقائل ہے اور الوہیت کے ماننے میں اس کے برابرہے لیکن وہ نہ عابد ہے اور نہ زاہد اورمتقی ہے نہ پرہیزگار نہ نیکوکار ہے۔ ان دونوں کے ساتھ خدا کاکیا برتاؤہوگا۔ا زراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں؟ جزاكم الله خيرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس آیت میں خدا تعالی فرماتاہے کہ میری رحمت ہرایک چیزکوپہنچتی ہے اسی میں یہ بھی ہے کہ یہ وسعت آگے چل کے مومن کے لیے خاص ہوجائے گی چنانچہ پوری آیت ہے۔
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٥٦﴾--سورة الاعراف156
’’اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے۔ تو وه رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں‘‘
اس سے معلوم ہواکہ جب تک قرآن مجیدپراور رسالت پر ایمان نہ ہو، نجات کامستحق نہیں۔ کیونکہ آگے اس کے آیت میں ان کی صفت میں ارشادہے:
لَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٥٧﴾سورة الأعراف
’’جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وه لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وه ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزه چیزوں کو حلال بتاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں‘‘
اس آیت نے معاملہ بالکل صاف کردیا کہ متقی وپرہیزگار وہی ہے جو ان پڑھ رسول ﷺ پر اورقرآن مجیدپر ایمان رکھے اور وہی مستحق نجات ہے۔ غیرمذہب نہ تومتقی وپرہیزگار ہی ہے نہ وہ نجات کا اہل ہے۔ رہا مسلمان جو رسالت کاقائل ہے اور الوہیت کو مانتاہے لیکن پرہیز گارنہیں۔ تو اس کے متعلق قرآن وحدیث کا فیصلہ یہ ہے کہ آخر نجات پائے گا۔ چنانچہ شفاعت کی حدیث میں ہے کہ اہل توحید دوزخ سے نکالے جائیں گے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب