سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(105) امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا ثابت ہے یا نہیں؟

  • 5612
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1570

سوال

(105) امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا ثابت ہے یا نہیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا احادیث صحیحہ مرفوعہ غیرمنسوخہ سے ثابت ہے یا نہیں اور اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام کے  پیچھے سورہ فاتحہ کا پڑھنا کواہ صلوٰۃ سریہ میں ہو یا جہریہ میں احادیث صحیحہ مرفوعہ سے ثابت ہے۔

(ترجمہ) ’’عبادہ بن صامتؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو الحمد نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہے ، ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نےفرمایا: جو بغیر فاتحہ کے نماز پڑھے وہ نماز ناقص ہے، پوری نہیں ہے۔ تین مرتبہ فرمایا۔ ابوہریرہؓ سے سوال کیا گیا کہ ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ فرمایا اپنے دل میں آہستہ پڑھو۔ عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے صبح کی نماز پڑھائی تو آپ پر قرأت بوجھل ہوگئی جب فارغ ہوئے تو فرمایا، میں دیکھتا ہوں کہ تم امام کے پیچھے قرأت کرتے ہو ہم نے کہا ہاں اے اللہ کے رسولؐ، آپ نے فرمایا :اُم القرآن کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو،کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔‘‘

روایت کی گئی ہے حدیث اس باب کی حضرت عائشہ و انس  و ابوقتادہ و عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے اور اسی پرعمل ہے بہت سے صحابہ اور تابعین اور محدثین کا جیساکہ جامع ترمذی میں مسطور ہے۔ باقیرہا حکم اس کا پس بعض قائل  فرضیت کےہیں اور  بعض قائل استحباب کے ہیں جیسا کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی اپنی جامع میں فرماتے ہیں:

(ترجمہ) ’’ امام کے پیچھے الحمد پڑھنے میں علماء کا اختلاف ہے ، صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین کی اکثریت الحمد پڑھنے کی قائل ہے۔ امام مالک، احمد بن حنبل، ابن مبارک،امام شافعی، اسحاق بن راہویہ کا یہی مذہب ہے، عبداللہ بن مبارک نے کہا،میں امام  کے پیچھے الحمد پڑھتا ہوں اور دوسرے تمام لوگ بھی ماسوائے کوفیوں کی ایک جماعت کےامام کے  پیچھے الحمد پڑھتے ہیں، میں اس آدمی کی نماز کو جائز سمجھتا ہوں، جو امام کے پیچھے الحمد نہیں پڑھتا لیکن اہل علم کی دوسری جماعت تو اس معاملہ میں بڑی سخت ہے ، وہ ایسی نماز کو صحیح نہیں سمجھتے جس میں فاتحہ نہ پڑھی گئی ہو ان لوگوں نے عبادہ بن صامتؓ کی حدیث اور ان کےطرز عمل سے استدلال کیا ہے۔‘‘                     ابوالطیب محمد شمس الحق                            (سید محمدنذیر حسین)


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

تبصرے