السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالی قرآن مجیدمیں فرماتاہے کہ ہم نے جن اورانسان کواپنی عبدیت کے لیے پیدا کیا۔ توپھرکیا وجہ کہ اس کے خلاف بہت کچھ ہو رہا ہے کیوں نہیں علت نمائی کا پورے طورپرظہورہوا۔؟ جزاكم الله خيرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جن وانسان کی غرض وغایت اگرچہ عبدیت اورعبادت ہے۔ مگرفعل پرجو غایت مرتب ہوتی ہے کبھی وہ اختیاری ہوتی ہے اورکبھی غیر اختیاری۔ ثانی الذکرچونکہ طبعی شئے ہے اس لیے سنت اللہ کے مطابق دو ضرور مرتب ہوتی ہے اور اولی الذکر کے متعلق خدا نے بندے کو اختیار دیاہے۔ اس لیے اگر وہ اپنا اختیارموافق کرے یا خلاف برتے ہرطرح برت سکتاہے اور اسی قسم کا اسی پرنتیجہ مرتب ہوتاہے۔ مثلاً عبدیت اورعبادت کے لیے پیدا کیا ہے ، اگراس نے ایساعمل کیا جوعبدین اور عبادت کی قسم سے ہے تو اس کی پیدائش کی غایت حاصل ہوگئی اگر اس نے اس کےخلاف عمل کیا تو غایت فوت ہوگئی اور اسی لیے وہ مجرم کہلایا اورخدا پر نا کامی کا الزام اس لیے نہیں آ سکتا کہ خدا ہی نے خود بندے کو اختیار دیا ہے۔ ہاں اگر خدا بندے کو اختیار نہ دیتا تو پھر خدا پر ناکامی کا الزام آ سکتا تھا، اب نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب