سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94) مسجد کا مال چنگی سے اور نماز پڑھنا اس میں درست ہے یا نہیں

  • 5601
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 918

سوال

(94) مسجد کا مال چنگی سے اور نماز پڑھنا اس میں درست ہے یا نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس باب میں  کہ بنانا مسجد کا مال چنگی سے اور نماز پڑھنا اس میں  درست ہے یا نہیں۔ بینواتوجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چنگی عبارت ہے، مال لینا غیر کا بے رضا مندی اس کے کہ وہ بخوف سرکار دیتا ہے، سو اس قسم کا مال لینابلا شک حرام اور ظلم میں  داخل ہے ، پس ایسے مال سےمسجد کا بنانا اور اس سے امید ثواب کی رکھنی ناجائز ہے اورمعلوم کرنا چاہیےکہ غیر کامال کھانابےرضا مندی اس کے اس میں  غیر کو ضرر پہنچتا ہے اورحق اسلام یا حق ذمہ و عہد تلف ہوتا ہے اور دل اس کا جلتا ہے، جیساکہ فتح العزیز میں  تحت آیت احکام مضطر لکھا ہے ،وخوردن مال غیر بے رضا مندی اور ضرر ہم بآن غیر مے رسد و حق اسلام یا حق ذمہ و عہدہم تلف می شودو دل او ہم می سوزد انتہی۔

اور اسی تفسیر میں  دوسری جگہ تقرب بخدا و ثواب جزیل میں  اس طرح لکھا ہے ،ہفتم آنکہ مالے کہ بآن تقرب بخدا جویدد از بذل آن ثواب جزیل  خواہد بایدکہ بہترین مالہا باشدد نفیس ترین مرغوبات انتہی۔ پس خلاصہ یہ ہے کہ مسجد وغیرہ میں  مال طیب صرف ہو کہ یہ سبب اس کے مستحق ثواب کا ہو، خصوصاً چنگی کے مال میں  متوقع ثواب کا رہنابے فائدہ ہے اس واسطے کہ وہ مال ظلم کا ہے۔ اس کے صرف کرنے میں  تقرب خدا اور امید ثواب کی ہرگز نہیں جیساکہ عبارت فتح العزیز سے واضح ہوچکا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب، حررہ السید شریف حسین عفی عنہ               (سید محمدنذیرحسین)

مسئلہ:

مسجد بناکی ہوئی زانیہ کی حکم زمین مغصوب میں  ہے اور پڑھنا نماز کا زمین مغصوب میں  مختلف فیہ ہے لیکن قول صحیح میں  جائز ہے ، جیسا کہ مسلم الثبوت و شرح اس کی میں  مذکور ہے اور اسی جواز پرقول امام ابویوسف کامذکور ہے، فتاویٰ عالمگیری میں  ہے۔ قال[1] ابویوسف اذا غصب ارضا فبنی فیہا مسجد او حمامااو حانوتا فلا باس بالصلوٰۃ فی المسجد انتہی ما فی العالمگیریۃ فی الباب الخامس فی اداب المسجد۔ اس  صورت میں  اس مسجد کو حکم مسجد کا ہوتا ادائے نماز میں  ہدم اس کا روا نہیں۔                        (سید محمد نذیرحسین)



[1]   امام ابویوسف نے کہا ہے کہ جب کوئی کسی کی زمین غصب کرکے اس میں  مسجد یا حمام یادکان بنا لے تو اس مسجدمیں  نماز پڑھنا جائز ہے۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 

تبصرے