کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص مسجد میں رہتا تھا، متولی نے اس کوامامت سے معزول کردیا، اب وہ طرح طرح کے فساد نکالتا ہے ، کبھی کہتا ہے مسجد کا قبلہ ٹیڑھا ہے ، کبھی بیان کرتا ہے ، چونکہ مجھے نوٹس دے کر مسجد سے خارج کردیا، تو یہ مسجدنہیں رہی ، کبھی لوگوں کو اس طرح بہکاتا ہے کہ مسجد میں تھوڑی زمین غصب کی شامل ہے لہٰذا یہ مسجد نہیں رہی حالانکہ اس میں زمین مغصوبہ نہیں ہے، فرضاً اس میں قدرے زمیں مغصوبہ ہو تو کیا ساری زمین مسجد ہونے سے خارج ہوجائے گی ۔ حاصل یہ ہے کہ مسجد کے قبلہ ٹیڑھے ہونے سے یا اس وجہ سے کہ متولی کسی شخص کو امامت سے معزول کردے یا کوئی شخص شبہ غضب کا لوگوں کے دلوں میں ڈال دے یعنی یہ کہے کہ تھوڑی زمین مسجد کی مغصوب ہے تو عندالشرع یہ مسجد ہے یا نہیں، ہرایک امر کا جواب مرحمت فرمائیں۔ بینوا توجروا
جب کہ وہ شخص معزول ہمیشہ سے اسی مسجد میں نماز پڑھتا رہا اور کبھی اس نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ اس میں زمین مغصوبہ بھی شامل ہے تو اب اس کا قول اس باب میں غیر معتبر ہے اور مسجد کے قبلہ تھوڑے ٹیڑھے ہونے سے نماز میں کچھ نقصان نہیں اتا، جہت کعبہ کی طرف منہ ہونا شرط ہے نہ عین کعبہ کی طرف اور اس شخص کو اگر کسی وجہ سے نکال دیا تو اس سے اس مسجد ہونے میں کچھ خرابی نہیں آتی۔ جب ایک مرتبہ کسی جگہ کو مسجد کا حکم قاعدہ شرعیہ کے مطابق ہوگیا تو اب وہ مسجدیت نکل نہیں سکتی فقط۔
واللہ اعلم بالصواب بندہ رشید احمد عفی عنہ۔ 11 شوال 1316ھ (سید محمد نذیر حسین)