ایک چاہ کے پرچہ سے کہ اس میں اکثر حلال خوری ناپاک ہاتھ دھوتی ہے اور پیشاب بھی اکثر مردمان کرتے ہیں، چند طفل گیند سے کھیل رہے تھے اور اس پارچہ میں گیند جاگری کہ وہ پانی ناپاک ہے ، بعد اس کے نکالنے کے وہ چاہ میں جاپڑی اور وہ چاہ ایسا ہے کہ اس میں پانی کثرت سے نہیں ہے، تو کتب فقہ کی رو سے وہ چاہ پاک ہے یا ناپاک، فقط بینوا توجروا
صورت تحریر سے ظاہر کہ پارچہ کا پانی ناپاک ہے، پس اس حالت میں بحالت گرنے گیند ناپاک کے کنویں میں وہ چاہ ناپاک ہوگیا اب تاوقتے کہ تمام دکمال پانی نہ نکلے پاک نہیں ہونے کا۔ کتب الفقہ۔ حررہ محمد مسعود نقشبندی 24 شوال 1288ھ (سید محمدنذیر حسین)