سوائے خداکے آنحضرتﷺ کےلیے یا کسی اور نبی یا ولی وغیرہ کے لیے علم غیب اور ہر جگہ حاضر ناظر ہونا ثابت ہے یا نہیں اور درصورت نہ ہونے کے جو شخص سواخدا کے نبی یا ولی وغیرہ کےلیے علم غیب اور ہرجگہ حاضر و ناظر ہونا ثابت کرے ، از روئے قرآن و حدیث کے اس پر کیا حکم ہوگا۔
علم غیب اور حضوری ہرجا کی مخصوص ہےساتھ اللہ تعالیٰ کے، سوائے اس کے اور کسی میں خواہ نبی ہوں یا ولی یہ وصف حاصل نہیں اور جو اعتقاد ان چیزوں کاسا تھ غیر خدا تعالیٰ کے رکھے، وہ مشرک ہے، حق تعالیٰ سورہ انعام میں فرماتا ہے ۔ وعندہ ماتیح الغیب لا یعلمہا الا ھو ، یعنی اس کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی، نہیں جانتا ان کو مگر وہی ،اور سورہ نمل میں فرمایا، قل لا یعلم من فی السموات والارض الغیب الا اللہ وما یشعرون ایان یبعثون ، یعنی کہو نہیں جانتے، جتنے لوگ ہیں آسمانوں میں اور زمین میں غیب کو، مگر اللہ اور نہیں خبر رکھتے کہ کب اٹھائے جائیں گے۔
علامہ محمد بن محمد کردری فتاویٰ بزازیہ میں فرماتے ہیں: من [1]قال ارواح المشائخ حاضرۃ تعلم یکفر ، علامہ سعدالدین شرح عقائد نسفی میں فرماتے ہیں، فبالجملۃ[2] العلم بالغیب امر تفرد بہ اللہ سبحانہ لا سبیل الیہ للعباد انتہی ، مولانا قاری شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں اعلم [3]ان الانبیاء لم یعلموا المغیبات من الاشیاء الاما اعلمہم اللہ احیانا و ذکر الحنفیہ تصریحا بالتکفیر باعتقاد ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعلم الغیب لمعارضۃ قولہ تعالیٰ قل لا یعلم من فی السموات والارض الغیب الا اللہ۔ انتہی
اور اسی طرح علامہ بیری نے حاشیہ شرح اشباہ والنظائر میں تصریح کی ہے۔حررہ ابوالطیب محمد شمس الحق عفی عنہ
ابوالطیب 1295 محمد شمس الحق سید محمد نذیر حسین
[1] جوکہے کہ مشائخ کی ارواح حاضر ہیں، سب کچھ جانتے ہیں، وہ کافر ہے۔
[2] قصہ مختصر علم غیب خدا تعالیٰ کا خاصہ ہے، بندوں کی وہاں تک رسائی نہیں ہے۔
[3] نبی غیب چیزوں میں سے صرف اتنا ہی جانتے تھے ، جتنا اللہ تعالیٰ ان کو معلوم کرا دیتے تھے علماء احناف نے اس آدمی کو صاف طور پرکافر کہا ہے جو یہ اعتقاد رکھے کہ نبیﷺ غیب جانتے تھے کیونکہ یہ عقیدہ آیت قل لا یعلم من فی السموات والارض الغیب الا اللہ الآیۃ کے برخلاف ہے۔