علمائے دین و فضلائے محققین موحدین سے یہ ہے کہ کتاب مسمی بہ تقویۃ الایمان تصنیف مولوی اسماعیل صاحب کی ،اور کتاب نصیحت المسلمین مولوی خرم علی صاحب کی، جس میں شرک کی بُرائی کا بیان ہے،ان دونوں کا کیا حال ہے ، آیا ان پرعمل کرنا اور ان کےموافق عقیدہ رکھنا ہدایت ہے یاگمراہی اور ان کامضمون موافق اہلسنت کے ہے یا نہیں اور جوشخص ان کے مصنفوں کو اور ان پرعمل کرنے والوں کو بہ سبب اس تصنیف کے اور عمل کے کافر اورگمراہ کہے اس کا کیا حال ہے اور اس کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں۔ بینوا توجروا
نصیحت المسلمین اس فقیر کی نظر سے نہیں گزری اور نہ اس کے مصنف کا تفصیلی حال معلوم ہے لیکن اگر اس کتاب میں شریک کی بُرائی کا بیان ہے تو اس کے اچھے ہونے میں کس کو کلام ہے اور تقویۃ الایمان کو نطر اجمال سے دیکھا ہے باعتبار اصول اور اصل مقصود کے بہت خوب ہے اورمولوی اسماعیل صاحب کو ایسا دیکھا کہ پھر کسی کو ایسانہ دیکھا، یہ لوگ ان میں سے ہیں کہ جن کے حق میں حق سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے: ولتکن [1]منکم امۃ یدعون الی الخیرو یامرون بالمعروف و ینہون عن المنکر واولئک ھم المفلحون اور فرمایا ان الذین امنوا والذین ھاجروا وجاھدوا فی سبیل اللہ اولئک یرجون رحمۃ اللہ واللہ غفور رحیم۔ یختص برحمتہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم پس جوان کو کافر اور گمراہ کہے وہ آپ گمراہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
حررہ محمد صدر الدین محمد صدر الدین
[1] تم میں سے ایک جماعت ہونی چاہیے جوبھلائی کی طرف بلاویں اور اچھے کام کا حکم کریں اور بُرائی سے روکیں اور یہی ہیں مراد پانے والے اور فرمایا ایمان والے اور مہاجر اللہ کی راہ میں (جان و مال سے) کوشش کرنے والے اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے اوراللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت سے خاص کرے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل کامالک ہے۔