کیافرماتے ہیں، علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ حدیث ان[1] اللہ خلق سبع ارضین فی کل ارض ادم کادمکم و نوح کنوحکم و ابراہیم کابراھیمکم و عیسیٰ کعیسٰکم و نبی کنبیکم کفر ہے، اور جو اس کا اعتقاد رکھے وہ کافر ہے اور جو اس کے ناقل ہیں وہ کافر ہیں اور عمرو کہتا ہےکہ یہ حدیث صحیح ہے اور جو اس کا اعتقاد رکھے وہ مسلم صحیح الاعتقاد ہے اور جو اس کے ناقل ہیں وہ ائمہ دین و ہداۃ مسلمین ہیں ان دونوں قولوں میں سے کون سا قول صحیح ہے اور کون غلط اور زید مسلمان ہے یا کافر ہے۔ بینواتوجروا
[1] اللہ تعالیٰ نے سات زمینیں پیدا کی ہیں، ہرایک زمین میں تمہارے آدم جیساآدم ہے اور تمہارے نوح جیسا نوح ہے اور تمہارے ابراہیم جیسا ابراہیم ہے اور تمہارے عیسیٰ جیسا عیسیٰ ہے اور تمہارے نبی جیسا نبی ہے۔
زیدجھوٹا ہے اور فاسدالاعتقاد اور عمرو سچا ہے اور صحیح الاعتقاد اور اعتقاد زید کادرست نہیں ہے اور جہالت ہے، کیونکہ حدیث مذکور مستدرک حاکم و تفسیر ابن جریر وغیرہ میں موجود ہے اور اس کے ائمہ دین مثل ترجمان القرآن حضرت ابن عباس اور ابوالضحی اور شعبہ امیر المؤمنین فی الحدیث اور عطاء بن السائب اور عطاء بن یسار اور عمرو بن مرہ و محمد بن المثنی اور عمرو بن علی اور محمد بن جعفر اور عبید بن غنام اور علی بن حکیم و شریک اور حاکم اور بیہقی و جلال الدین سیوطی کہ مستند مخالفین کے ہیں اور محمد بن جریرطبری کہ بڑےمعتمد مخالفین کے ہیں اور ابن ابی حاتم کہ بڑے محدث ہیں اور عبید بن حمید اور ابن الضریس اور ابن حجرعسقلانی صاحب فتح الباری وغیرہم قائل یا ناقل ہیں۔
اخرج[1] الحاکم فی المستدرک عن طریق عبید بن غنام النخعی عن علی بن حکیم عن شریک عن عطاء بن السائب عن ابی الضحی عن ابن عباس قال فیکل ارض نبی کنبیکم وادم کادمکم و نوح کنوحکم و عیسیٰ کعیسٰکم وقال صحیح الاسناد و قال [2] ابن جریر حدثنا عمرو بن علی و محمد بن المثنی قالا حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبۃ عن عمرو بن مرۃ عن ابی الضحی عن ابن عباس انہ قال فی کل ارض ادم کادمکم و نوح کنوحکم و ابراہیم کابراہیمکم و نبی کنبیکم۔
، اور ابن حجر عسقلانی فتح الباری شرح صحیح بخاری میں لکھتے ہیں:ویدل [3]للقول الظاہر مارواہ ابن جریر من طریق شعبۃ عن عمرو بن مرۃ عن ابی الضحی عن ابن عباس فی ھذہ الایۃ ومن الارض مثلھن قال فیکل ارض مثل ابراہیم و نحوھا علی الارض من الخلق ھکذا اخرجہ مختصراً و اسنادہ صحیح و اخرجہ الحاکم والبیہقی من طریق عطاء بن السائب عن ابی الضحی مطولا واولہ ای سبع ارضین فی کل ارض ادم کادمکم و نوح کنوحکم و ابراہیم کابراھیمکم و عیسٰی و کعیسٰکم و نبی کنبیکم قال البیہقی اسنادہ صحیح الا انہ شاذ انتہی۔
اور تدریب الراوی شرح تقریب النواوی میں مرقوم ہے۔ ولم[4] ازل اتعجب من تصحیح الحاکم لہ حتی رایت البیہقی قال اسنادہ صحیح ولکنہ شاذ بمرۃ۔
اور تفسیر درمنثور میں مطبوعہ ہے۔ واخرج [5]عبیدبن حمید ابن الضریس و ابن جریرعن ابن عباس فی قولہ ومن الارض مثلھن قال لو حدثتکم بتفسیرھا لکفرتم و کفرکم تکذیبکم بھا واخرج ابن جریر و ابن ابی حاتم و الحاکم و صححہ و البیقہی فی شعب الایمان و فی الاسماء والصفات من طریق ابی الضحی عن ابن عباس فی قولہ ومن الارض مثلھن قال سبع ارضین فیکل ارض نبی کنبیکم و ادم کادمکم و نوح کنوحکم و ابراہیم کابراھیمکم و عیسٰی و کعیسٰکم قال البیقہی اسنادہ صحیح لکنہ شاذ بمرۃ لا اعلم لابی الضحی علیہ منابھا انتہی۔
اور ایسے ہی تفسیر مظہری اورکمالین وغیرہما میں ہے اور موافق قاعدہ محدثین کے یہ حدیث حکما مرفوع ہے پس معاذ اللہ حضرت رسول خداﷺ تک نوبت پہنچتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب والیہ الایاب فی کل باب۔ نمقہ الخامل الجانی اللسید امیراحمد النقوی والسہسوانی عاملہ اللہ بالنور الشعشانی (سیدمحمد نذیر حسین)
سید محمد اسد علی..... محمد حسین...... سید شریف حسین
[1] حاکم نے مستدرک میں عبید بن غنام نخعی کے ذریعہ سے روایت کیا ہے ۔ اس نے علی بن حکیم سے اس نے شریک سے اس نے عطا بن سائب سے اس نے ابوالضحی سے اس نے ابن عباس سے انہوں نےکہ ہر زمین میں ایک نبی ہے تمہارے نبی جیسا اور تمہارے آدم جیسا آدم ہے ، تمہارے نوح جیسا نوح ہے، تمہارے عیسیٰ جیسا عیسیٰ ہے اور کہا اس کی سند صحیح ہے۔
[2] اور ابن جریر نے کہا کہ ہم کوعمرو بن علی اور محمد بن مثنی نے حدیث سنائی، انہوں نے محمد بن جعفر سے سنی ، اس نے شعبہ سے، اس نے عمرو بن مرہ سے ، اس نے ابوالضحی سے اس نے ابن عباس سے، آپ نے کہا کہ ہر زمین میں ایک آدم ہے تمہارے آدم جیسا، اور نوح ہے تمہارے نوح کی طرح اور ابراہیم ہے تمہارے ابراہیم جیسا اور عیسیٰ ہے تمہارے عیسیٰ جیسا۔
[3] ظاہر قول کی تائید کرتی ہے وہ روایت جس کو ابن جریر نے شعبہ عن عمرو بن مرۃ عن ابی الضحی عن ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے۔ومن الارض مثلہن (اور زمینیں بھی اتنی ہی ہیں) ابن عباس نے فرمایا ہر زمین میں ابراہیم جیسا پیغمبر ہے اور اسی طرح ہر زمین میں مخلوق ہے اس کو اس نے مختصراً روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے اور اس کو حاکم اور بیہقی نے عطاء بن السائب عن ابی الضحی کے طریق سے مفصل روایت کیا ہے اور اس کی ابتداء اس طرح ہے یعنی سات زمینیں ہیں ہر زمین میں آدم ہے تمہارے آدم جیسا اور نوح ہے تمہارے نوح جیسا اور ابراہیم ہے تمہارے ابراہیم جیسا اور عیسیٰ ہے تمہارے عیسیٰ جیسا اور نبی ہے تمہارے نبی جیسا، بیہقی نے کہا اس کی سند صدصحیح ہے، مگر یہ روایت شاذ ہے۔
[4] اور میں حاکم کے اس حدیث کی تصحیح کرنے کو ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا رہا ، یہاں تک کہ میں نے بیہقی کو دیکھا کہ اس نے اس کی سند کو صحیح بتایا ہے لیکن وہ مرہ کی وجہ سے شاذ ہے۔
[5] اور عبید بن حمیداور ابن الضریس اور ابن جریر نے ابن عباسؓ سے ومن الارض مثلہن کی تفسیر میں ان کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اگر میں تم کو اس کیتفسیر بتاؤں تو تم کفر کرو اور تمہارا کفر تمہاری اس تفسیر کی تکذیب ہوگا اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم اور حاکم نے بھی اس کو روایت کیا اور صحیح کہا اور بیہقی نے اس کو ’’شعب الایمان‘‘ اور ’’الاسماء والصفات‘‘ میں ابوالضحی عن ابن عباس کے طریق سے ومن الارض مثلہن کی تفسیر میں ان کاقول نقل کیاہے کہ آپ نےکہاسات زمینیں ہیں اور ہرزمین میں نبی ہے تمہارےنبی جیسا اور آدم ہے تمہارے آدم کی طرح اورنوح ہے تمہارے نوح کی طرح اور ابراہیم ہے تمہارے ابراہیم جیسا اور عیسیٰ ہے تمارے عیسیٰ جیسا۔ بیہقی نے کہا اس کی سند صحیح ہے لیکن وہ شاذ ہے ، ابوالضحی کاکوئی متابع مجھے معلوم نہیں ہوسکا۔