سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(894) جو شخص اولیاء سے دشمنی رکھے اس کا کیا حکم ہے

  • 5497
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-22
  • مشاہدات : 1827

سوال

(894) جو شخص اولیاء سے دشمنی رکھے اس کا کیا حکم ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں یعنی اولیاء اللہ سے (کہ مومن کامل وہی لوگ ہیں جن کی فضیلت  میں  اللہ تعالیٰ فرماتا ہے الا [1]ان اولیاء اللہ لا خوف علیہم ولاھم یحزنون الذین امنوا وکانوا یتقون)عداوت و دشمنی رکھے اس کا  کیا حکم ہے ،بینوا توجروا



[1]     خبردار! اللہ تعالیٰ کے دو ستوں پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ ہی انہیں کسی قسم کا کوئی غم ہوگا (اللہ کے دوست وہ ہیں ) جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص  نے اللہ کے دوستوں سے اس کی دوستی کی وجہ سے ذرا بھی دشمنی رکھی وہ خدا اور رسولؐ کا دشمن ہے، بلکہ  خداوند تعالیٰ نے اپنے دوستوں کی تائید فرما کے ان لوگوں کا دشمن ہوجاتا ہے اور حکم فرماتا ہے کہ تم میرے دوستوں سے جوعداوت رکھتےہو، گویا مجھ سے لڑائی کرتے ہو، حدیث میں  آگیا ہے ، فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ حق تعالیٰ ارشاد کرتا ہے :  من[1] عادلی ولیا فقد اذنتہ بالحرب رواہ البخاریخدا کی پناہ جس کا خدا دشمن ہو، اس کا کون دوست اور کہاں ٹھکانہ ملے گا۔پس ایسا شخص مردود و شیطان ہے اور خدا کا دشمن ہے ۔ اہل اسلام کو چاہیے کہ ایسے خدا کے دشمن سے اپنے کو الگ بچائے رکھیں کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ یاایہا [2] الذین امنوا لا تتخذوا عدوی و عدوکم اولیاء جو ان سے دوستی رکھے گا وہ بھی خدا کے دشمنوں میں  محسوب ہوگا واللہ اعلم بالصواب، المجیب ابوالبرکات محمد عبدالحئ تقی عرف صدر الدین احمد حیدرآبادی۔ الجواب صحیح                                 سید محمد نذیر حسین



[1]  جو آدمی میرے کسی دوست سے دشمنی رکھے تو میں  اس کو اعلان جنگ کرتا ہوں اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

[2]   اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ۔


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

تبصرے