السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مولانا محمدحسین بٹالوی مرحوم اپنے آپ کوحنفی اہل حدیث کہلاتے تھے۔ اس کی کیا وجہ ہے کیا مولانا نذیرحسین محدث دہلوی بھی تقلیدشخصی کوصحیح سمجھتے تھے؟ جزاكم الله خيرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مولانامحمدحسین بٹالوی مرحوم جس معنی سے حنفی اہل حدیث کہلائے اس معنی سے تقلیدشخصی کی شرعی حیثیت کچھ نہیں رہتی ۔ کیونکہ اہل حدیث کے ساتھ حنفیت کے اضافہ کا صرف یہ مطلب ہے کہ جو مسئلہ قرآن وحدیث سے نہ ملے اس میں اپنی رائے سے کسی امام کا قول لینا بہتر ہے ۔ اور ہندوستان میں چونکہ حنفی مذہب زیادہ مروج ہے اس لیے انہی کی موافقت ان کوانسب معلوم ہوئی ۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ کوئی اور زیادہ مذہب مروج ہوتا۔ تو اس کی موافقت کرتے۔ گویاتقلیدشخصی شرعاً کوئی شے نہیں ۔ صرف رواجی شے ہے اور وہ بھی صرف اس وقت جبکہ قرآن وحدیث سے کوئی مسئلہ نہ ملے ۔ اگرچہ ہم اس سے بھی مولانامحمدحسین مرحوم کوغلطی پرسمجھتے ہیں ۔ کیونکہ رواج سے متاثرہوناعلم کی شان نہیں ۔ بلکہ جس عوام کاقول کسی وجہ سے راجح اور انسب معلوم ہو لے لیاجائے ۔ نیزہمیشہ ایک قول لینے میں عوام کوغلط فہمی ہوتی ہے کہ شاید ہرمسئلہ میں یہی مذہب حق ہے ۔ چنانچہ تقلیدشخصی دنیا میں اس طرح پھیلی پھولی اور آپ کوبھی مولوی محمدحسین مرحوم کی حنفیت کے اضافہ سے دھوکا لگاہے۔ اس لیے ہماراکہنا تویہی ہے کہ مولوی محمدحسین مرحوم نے غلطی کی۔ لیکن اگرآپ یا دیگرحنفی مولوی محمدحسین مرحوم کی روش اختیار کر لیں تو قریباً سارے مرحلے طے ہوجائیں ۔ اور وہ صرف انیس بیس کافرق رہ جائے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب