السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دیوبندی عالم سے ایک حدیث کی تشریح سنی کہ جس میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ’’میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائیں گی صرف ایک فرقہ جنت میں جائے گا وہ جس پر میں اورمیرے صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین عمل کرتے ہیں‘‘
اب وہ عالم تشریح کرتے کہتا ہے کہ اب ایمان اللہ تعالیٰ ، اس کے رسولوں ، کتابوں اور فرشتوں پر سب رکھتے ہیں اس لیے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر فرقے میں سے کچھ لوگ جنہوں نے نبی اور صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین والا طریقہ اپنایا ہو گا ان کو نکال لے گا اور ایک نیا فرقہ جنت میں جائے گا کیا یہ تشریح درست ہے ؟ حافظ محمد فاروق
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل اسلام وایمان کے تمام فرقوں میں سے وہ اشخاص جو کتاب وسنت کے اعتقاداً ، قولاً اور عملاً پابند ہیں سب کے سب ناجی ہیں خواہ وہ اہل حدیث ہوں خواہ دیوبندی خواہ بریلوی خواہ کوئی اور اسی نتیجہ پہ پہنچے گا ہر کوئی جو کرے قرآن وحدیث پہ غور خوب سمجھ لو ذہن نشین کر لو اس کو فی الفور۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب