سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(855) ایک صحابی نے پکا مکان تعمیر کرایا ..الخ

  • 5422
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 3477

سوال

(855) ایک صحابی نے پکا مکان تعمیر کرایا ..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک صحابی نے پکا مکان تعمیر کرایا جس سے آپ  صلی الله علیہ وسلم نے ناراضگی کا اظہار فرمایا یہ حدیث کس کتاب میں ہے یہ پوری حدیث اردو ترجمہ میں تحریر فرمائیں ؟                    ملک محمد یعقوب ہری پور18/2/90


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث (سنن ابی داود کتاب الادب باب فی البناء ۵۳۰/۴ مع العون سنن ابن ماجہ کتاب الزہد باب فی البناء والخراب  ۳۱۶)اور مسند احمد  ۲۲۰/۳میں موجود ہے ابوداود والی روایت چونکہ قدرے مفصل ہے اس لیے نیچے اس کا ترجمہ درج کیا جاتا ہے۔

’’انس بن مالک سوال سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نکلے تو آپ نے ایک اونچا قبہ دیکھا تو آپ نے یہ پوچھا یہ کیا ہے ؟ تو آپ کو آپ کے اصحاب نے بتایا یہ انصار کے فلاں آدمی کا ہے تو آپ خاموش رہے اور اس بات کو اپنے جی میں اٹھائے رکھا حتی کہ جب اس قبے کا مالک رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا لوگوں میں آپ پر سلام کہتے ہوئے تو آپ نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے چار مرتبہ ایسا کیا حتی کہ اس آدمی نے آپ میں غضب ، غصہ اور اس سے منہ موڑنے کو محسوس کر لیا تو اس نے اس چیز کا آپ کے اصحاب کے پاس شکوہ کیا تو کہا اللہ کی قسم میں تو رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کو اجنبی سا پاتا ہوں تو انہوں نے کہا آپ نکلے تو آپ نے تیرا قبہ دیکھا تو وہ آدمی اپنے قبے کی طرف لوٹا اور اسے گرا دیا حتی کہ زمین کے ساتھ ہموار کر دیا پھر ایک دن رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نکلے تو آپ نے اسے نہ دیکھا تو آپ نے پوچھا اس قبے کو کیا ہوا ؟ انہوں نے کہا اس کے مالک نے ہمارے پاس آپ کے اس سے منہ موڑ لینے کا شکوہ کیا تو ہم نے اسے بتایا تو اس نے قبے کو گرا دیا تو آپ نے فرمایا توجہ سے سن لو ہر عمارت اس کے مالک پر وبال ہے مگر وہ جس سے نہ ہو مگر وہ جس سے نہ ہو یعنی جس سے کوئی چارہ نہ ہو‘‘ ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1[البقرۃ ۱۰۴ پ۱]

یا درہے یہ روایت ضعیف ہے اس کی سند میں ابوطلحہ اسدی نامی ایک راوی ہیں جو مجہول الحال ہیں ابن ماجہ کی سند میں اسحاق بن ابی طلحہ ہے جو راوی کا وہم ہے درست ابوطلحہ ہی ہے اس روایت کے ضعف کی تفصیل معلوم کرنے کا شوق ہو تو محدث وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی کتاب سلسلہ ’’الاحادیث الضعیفۃ‘‘۱/۲۱۲/۱۷۶۔  ملاحظہ فرما لیں ۔

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 ص 533

محدث فتویٰ

تبصرے