سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(853) مشرک مسلمان کے ذبیحہ کا حکم

  • 5420
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2068

سوال

(853) مشرک مسلمان کے ذبیحہ کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا وہ مسلمان جو اللٌہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں وہ ’’اہل کتاب“ میں شامل ہیں اور کیا ان کا ذبیحہ کھایا جاسکتا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشرک،جس کا شرک واضح ہو، اس کا ذبیحہ حرام ہے ،خواہ وہ مشرک مسلمان ہو یا اہل کتاب میں سے ہو۔

اللہ تعالى کا فرمان ہے :

وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ (الأنعام:121)

اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہیں ذکر کیا گیا ۔ یقینا یہ فسق گناہ والا کام ہے اور یقینا شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وحی کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں، اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو تم مشرک ہو جاؤ گے۔

امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں۔ۛ

أما المشركون فاتفقت الأمة على تحريم نكاح نسائهم وطعامهم " (مجموع الفتاوى ، لابن تيمية ، ج8 ص 100)

مشرکین کی عورتوں کے ساتھ نکاح کرنے اور ان کا کھانا کھانے کی حرمت پر امت کا اتفاق ہے۔

معروف حنفی فقیہ امام ابو بکر الجصاص فرماتے ہیں۔

وقد علّمنا أنّ المشركين وإن سمّوا على ذبائحهم لم تؤكل "

ہمیں یہ سکھلایا گیا ہے کہ مشرکین اگر اپنے ذبائح پر تسمیہ بھی پڑھیں تو بھی اس سے نہیں کھایا جائے گا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 

 

تبصرے