السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
استاد محترم ، بزرگ ، عالم دین اور کسی واقعی درویش مسلمان کی خدمت میں کوئی شاگرد مرید یا دوست کسی نوع کا ہدیہ یا تحفہ پیش کر سکتا ہے ؟ اگر شاگرد یا دوست کا پیش کیا ہوا تحفہ بزرگ قوم کی ’’بارگاہ‘‘ میں باریاب نہ ہو سکے تو اس شدید دل شکنی کا جرم کس شخصیت پر عائد ہو گا ؟ اگر میرا دل مجھے مجبور کرے کہ محترم حافظ صاحب کی خدمت میں بطور ہدیہ (تھادو تھابو) کچھ پیش کروں مگر آپ کمال شفقت کے ساتھ اس تحفے کو رد کر فرما دیں تو آپ کا ایسا کرنا سنت کے مطابق ہو گا کہ نہیں ؟ محمد صدیق مان گورنمنٹ کالج لالہ موسیٰ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہدیہ پیش کرنا پھر اسے قبول کرنا درست ہے بشرطیکہ ہدیہ رشوت کی صورت اختیار نہ کرے اور اس سے انسان کے دین وایمان میں کوئی نقص نہ آتا ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب