اگر گھر والے سود کی کمائی کھاتے ہوں تو گھر کا کھانا ایک دو دن صحیح ہے۔ (شاہد سلیم لاہور )
قرآن مجید میں ہے: {وَحَرَّمَ الرِّبٰوا} [البقرۃ:۲۷۵] [’’اور اس نے سود کو حرام قرار دیا۔‘‘] نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((دِرْھَمُ رِبًا یَأْکُلُہُ الرَّجُلَ وَھُوَ یَعْلَمُ أَشَدَّ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ سِتَّۃٍ وَّ ثَلَاثِیْنَ زِیْنَۃً)) [’’سود کا ایک درہم جس کو کوئی آدمی کھاتا ہے جبکہ وہ جانتا ہے چھتیس(۳۶)مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے۔‘‘]اب آپ خود غور فرما لیں ایک دو دن کیا؟ ایک دفعہ کیا؟ ایک لقمہ بلکہ آدھا لقمہ کھانا بھی کیسے صحیح ہو سکتا ہے؟ واللہ اعلم ۲۴،۶،۱۴۲۳ھ