کیا اس وقت کوئی شرعی امیر یا جماعت ہے؟ یا تمام جماعتیں فرقہ بندی کے معنی میں آئیں گی۔
(شاہد سلیم ، لاہور)
فی زمانہ مسلمانوں کا امیر و امام ہے نہ جماعت۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے سوال کیا تھا: ((فَإِنْ لَّمْ یَکُنْ لَھُمْ جَمَاعَۃٌ وَلَا إِمَامٌ))2 [’’اگر ان کی جماعت اور امام نہ ہو۔‘‘]تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّھَا)) [’’ان تمام گروہوں سے الگ رہو ۔‘‘] یاد رہے آپ نے ((فَاعْتَزِلِ الاِسْلَامَ)) [’’اسلام سے الگ رہو۔‘‘] نہیں فرمایا لہٰذا اسلام پر قائم و دائم رہنا ہے۔
2 صحیح بخاری،کتاب الفتن،باب کیف الأمرُ اذا لم تکن جماعۃ۔