سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(939) کیا امام اور جماعت کی موجودگی کے بغیر کوئی دوسرا طریقہ..الخ

  • 5239
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1330

سوال

(939) کیا امام اور جماعت کی موجودگی کے بغیر کوئی دوسرا طریقہ..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں ایک بزرگ ہیں جن کا تقویٰ یقینا شک و شبہ سے بالا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں یا کہیں بھی کسی دوسرے ملک میں جماعت اہل حدیث موجود نہیں ہے صرف افراد اہل حدیث ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جتنی بھی اہل حدیث تنظیمیں کام کر رہی ہیں وہ تمام فرقے ہیں اور جماعت کوئی بھی نہیں ۔ وہ ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں :((اِذَا لَمْ تَکُنْ جَمَاعَۃٌ وَإمَام فَاعتَزِل تلک الفرق کُلّھَا)) تو کیا مروجہ تنظیمیں فرقے ہیں ؟ اور ان میں سے کسی کے بھی ساتھ مل کر کام کرنا درست ہے یا نہیں؟

کیا امام اور جماعت کی موجودگی کے بغیر کوئی دوسرا طریقہ کام کرنے کا ہے جو اب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

                   (عبدالحمید خورشید، تحصیل سمندری ، ضلع فیصل آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حذیفہ بن یمان  رضی الله عنہ کی حدیث ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑ۔ حذیفہ  رضی اللہ عنہنے پوچھا اگر مسلمانوں کی جماعت نہ ہو اور نہ ہی ان کا کوئی امام ہو؟ تو رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم  نے فرمایا: ((فَاعتَزِلْ تِلْکَ الفِرَقَ کُلَّھَا)) ان تمام گروہوں سے الگ رہ۔‘‘ 1

تو رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے تمام گروہوں سے الگ رہنے کا حکم دیا ہے دین ، اسلام ، قرآن و سنت اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول  صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری سے الگ رہنے کا حکم نہیں دیا۔ خواہ ان چیزوں کی پابندی اکیلے کر لے خواہ کسی گروہ کے ساتھ مل کر ۔احکام اسلام کی پابندی بہر حال لازم ہے ۔ہاں ان چیزوں میں جن سے کسی گروہ کی گروہی حیثیت نکھرتی ہو ان چیزوں میں کسی گروہ کا ساتھ نہ دے۔ مثلاً ایک گروہ نماز پڑھتا ، روزہ رکھتا ، زکوٰۃ دیتا اور حج کرتا ہے تو گروہ سے الگ رہنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ان ارکان کو ہی چھوڑ دیں۔ واللہ اعلم     ۸،۷،۱۴۲۲ھ

1  صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین عند ظہور الفتن و فی کل حال۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 855

محدث فتویٰ

تبصرے