نیک آدمی کی صحبت اختیار کرنے کی غرض سے کسی دیندار آدمی کی مریدی اختیار کرنے کا کیا حکم ہے؟تزکیۂ نفس کے لیے کسی صحیح العقیدہ صالح آدمی کا مرید بننا جائز ہے یا نہیں ؟ شیخ عبدالقادر جیلانی نے بھی پیری مریدی کی ترغیب غنیۃالطالبین میں دی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شیخ کی مریدی اختیار کرنے سے آدمی اپنی منزل جلد پا لیتا ہے اور غلطیاں کرنے سے بچ جاتا ہے۔ وہ پیری مریدی کو استادی شاگردی کی سی اہمیت دیتے ہیں۔ (غنیۃ الطالبین، فصل آداب المریدین)
وہ اللہ کی محبت و رضا چاہنے اور اسی کے لیے کوشش کرنے والے کے لیے ایک معلم اور رہنما کے طور پر پیر کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔(غنیۃ الطالبین) (وقار علی ، لاہور )
پیری مریدی اور استادی شاگردی دونوں درست ہیں بشرطیکہ مرید اپنے پیر کو اور شاگرد اپنے استاد کو اللہ تعالیٰ یا اللہ تعالیٰ کے پیغمبر صلی الله علیہ وسلم یا اہل اسلام کے خلیفہ کے مقام و مرتبہ پر فائز نہ سمجھے اور نہ کرے۔
[’’کسی ایسے انسان کو جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکمت اور نبوت دے یہ لائق نہیں کہ پھر بھی وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر میر ے بندے بن جاؤ بلکہ وہ تو کہے گا کہ تم سب رب کے ہو جاؤ تمہارے کتاب سکھانے کے باعث اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب۔‘‘] ۶، ۴، ۱۴۲۴ھ