سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(820) ہم غیبت سے کیسے بچ سکتے ہیں ؟

  • 5188
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1405

سوال

(820) ہم غیبت سے کیسے بچ سکتے ہیں ؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم غیبت سے کیسے بچ سکتے ہیں ؟ اور ایسا عمل بتائیں جس کے کرنے سے اللہ تعالیٰ آخرت میں جنت میں گھر عطا فرمائے۔  (قاری عبدالرشید ، ملتان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیبت نہ کرے یہ سوچے کہ کوئی اس کی غیبت کرے تو اسے گوارا ہے؟ تو پھر یہ دوسرے کی غیبت کیوں کرتا ہے؟ نیز غیبت سے منع والی آیات و احادیث کو ہمہ وقت دل اور دماغ میں تازہ رکھے اور ان میں بیان شدہ غیبت کے انجام سے ذہول نہ برتے۔

وفد عبدالقیس نے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا تو آپ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (( آمُرُکُمْ بِالْاِیْمَانِ بِاللّٰہِ وَحْدَہٗ))2 الحدیث  واللہ اعلم

[اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’تم میں سے ایک شخص دوسرے شخص کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی شخص اس باتکو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے ، تم اسے ناپسند کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو ، یقینا اللہ تعالیٰ بہت رجوع کرنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘ [الحجرات:۱۲]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

2 بخاری،کتاب الایمان،باب اداء الخمس من الایمان۔

 

اور فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ،انسان جو لفظ بھی بولتا ہے تو اس کے پاس ہی ایک نگران تیار ہے۔‘‘ [ق:۱۸]

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے ؟‘‘ صحابہ کرامرضوان اللہ علیھم اجمعین نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:’’اپنے بھائی کا ایسے انداز میں ذکر کرنا جسے وہ پسند نہ کرے۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا : یہ بتلائیے کہ اگر میرے بھائی میں وہ چیز موجود ہو جس کا میں ذکر کروں ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس میں وہ چیز موجود ہے جس کا ذکر تو کرے تو یقینا تو نے اس کی غیبت بیان کی اور اگر اس میں وہ بات نہیں ہے جو تو نے اس کے بارے میں کہی ہے تو پھر تو نے اس پر بہتان باندھا ہے۔‘‘ 1

وفد عبدالقیس رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ ہمیں ایسی قطعی بات بتلا دیں جس پر عمل کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا ۔ ان کو حکم دیا کہ ایک اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ ، پھر آپ  صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا جانتے ہو ایک اکیلے اللہ پرایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کو ہی معلوم ہے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ اد کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور مالِ غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ ادا کرنا۔‘‘]2                         ۲،۴،۱۴۲۴ھ

1 مسلم،کتاب البر،باب تحریم الغیبۃ۔              2 بخاری،کتاب الایمان،باب اداء الخمس من الایمان۔

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 786

محدث فتویٰ

تبصرے