سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(816) ایک کاغذ پر لکھی تین طلاق کا حکم

  • 5184
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2548

سوال

(816) ایک کاغذ پر لکھی تین طلاق کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن و سنت کی روشنی میں درج ذیل سوال کے ضمن میں کتنی طلاقیں واقع ہونگیں۔؟ ایک طلاق یا تین طلاق۔؟-- میں نے کچھ عرصہ پہلے اپنی بیوی کو طلاق دیتے ہوئے ایک کاغذ پر یہ لکھا تھا کہ: میں اپنے تمام شرعی اوصاف کے ساتھـ )یعنی پورے ہوش و حواس میں( یہ کہتا ہوں کہ میں اپنی فلاں بیوی کو تین طلاق دیا ہوں، اور وہ مجھـ پر حرام ہے اور دوسرے کے لئے حلال ہے، اور میں اللہ تعالی کو گواہ بناکریہ کہتا ہوں کہ اس کو طلاق ، طلاق، طلاق ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ نے یہ لکھی ہوئی اور زبان سے ادا کی ہوئی تینوں طلاقیں ایک ہی مجلس میں دی تھیں تو وہ ایک ہی واقع ہوئی ہے۔ صورت مسئولہ میں ایک طلاق واقع ہو چکی ہے کیونکہ رسول اللہﷺکے عہد مبارک میں یکبارگی تین طلاقیں ایک ہوا کرتی تھی چنانچہ صحیح مسلم ص۴۷۷ ج۲ میں ہے

«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اﷲِﷺوَأَبِیْ بَکْرٍ ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَة»(الحديث)

’’رسول اللہﷺکے زمانہ میں ابوبکر﷜ اور عمر﷜ کی خلافت کے پہلے دو سالوں تک تین مرتبہ طلاق کہنے سے ایک طلاق واقع ہوتی تھی‘‘ 

لہذا پہلی اور دوسری طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع بلا نکاح درست ہے

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

تبصرے