سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(813) نظم پڑھنا خواہ وہ جہادی ہو یا دوسری کیا جائز ہے؟

  • 5181
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1789

سوال

(813) نظم پڑھنا خواہ وہ جہادی ہو یا دوسری کیا جائز ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نظم پڑھنا خواہ وہ جہادی ہو یا دوسری کیا جائز ہے؟ شعر کہاں تک پڑھ سکتے ہیں؟  حضرت حسان بن ثابت  رضی اللہ عنہ شعر پڑھتے اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پسند فرماتے ؟ ایک قافلے کے سفر کے دوران ایک صحابی نے شعر پڑھے تو اس سے اونٹوں کی چال بڑھ گئی۔            (حافظ محمد یونس)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نظم و شعر اگر لغویات میں شامل ہوں تو درست نہیں ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ}[المؤمنون:۳] [’’جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں۔‘‘]نیز فرماتے ہیں:{وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوْا عَنْہُ} [القصص:۵۵] [’’ اور جب بے ہودہ بات کان میں پڑتی ہے تو اس سے کنارہ کر لیتے ہیں۔‘‘]نیز فرماتے ہیں:{وَإِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا}[الفرقان:۷۲] [’’اور جب کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت سے گزر جاتے ہیں۔‘‘]نیز فرماتے ہیں:{وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ}[لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُوْلٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌo[لقمن:۶]’’اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘]نیز فرماتے ہیں:{وَالشُّعَرآئُ یَتَّبِعُھُمُ الْغَاوُوْنَ أَلَمْ تَرَ أَنَّھُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَّھِیْمُوْنَ وَیَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ إِلاَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَکَرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّ انْتَصَرُوْا مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْآ اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَo] [الشعرائ:۲۲۴ تا ۲۲۷] ’’شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں ، کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ اُلٹتے ہیں۔‘‘]

ہاں منظوم کلام اچھا ہے شعر کتاب و سنت کے مطابق ہیں جن سے انسان کو دین کتاب وسنت کی طرف ترغیب و تحریض مقصود ہو تو ایسے اشعار اور منظوم کلام میں کوئی مضائقہ نہیں ، حسان بن ثابت اور عبداللہ بن رواحہ  رضی الله عنہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کو اشعار سنایا کرتے تھے آپ صلی الله علیہ وسلم ان کی تائید و حوصلہ افزائی فرماتے ، پھر آپ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَصْدَقُ کَلِمَۃٍ قَالَھَا شَاعِرٌ کَلِمَۃُ لَبِیْدٍ أَلَا کُلُّ شَیْئٍ مَا خَلَا اللّٰہَ بَاطِلٌ)) [’’سب سے سچی بات جو کسی شاعر نے کہی وہ لبید(شاعر) کی بات ہے ( اس نے کہا) سنو اللہ کے سوا جو کچھ بھی ہے باطل( بے حقیقت) ہے۔‘‘]1 آپ صلی الله علیہ وسلم کسی کے اشعار پڑھ بھی لیا کرتے تھے ، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے کسی کا کلام یوں پڑھا:

وَاللّٰہِ لَوْ لَا اللّٰہُ مَا اہْتَدَیْنَا

وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا

[فَاَنْزِلَنْ سَکِیْنَۃً عَلَیْنَا

وَثَبِّتِ الْاَقْدَامَ اِنْ لَا قَیْنَا

اِنَّ الْاُولی قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا

اِذَا اَرَادُوْا فِتْنَۃً اَبَیْنَا]

’’اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا۔نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے۔[پس تو ہمارے دلوں پر سکینت و طمانیت نازل فرما۔اور اگر ہماری کفار سے مڈ بھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرما۔ جو لوگ ہمارے خلاف چڑھ آئے ہیں۔ جب یہ کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں مانتے۔]

ان اشعار کا منظوم ترجمہ

[ تو ہدایت گر نہ کرتا تو کہاں ملتی نجات

کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰۃ

اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات

پاؤں جموادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات

بے سبب ہم پہ یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں

جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات]2

تو خلاصہ کلام ہے : ((إِنَّ الشِّعْرَ کَلَامٌ حَسَنُہٗ حَسَنٌ وَقَبِیْحُہٗ قَبِیْحٌ)) [’’شعر ایک کلام ہے اگر اچھا ہے تو بہتر ہے اگر برا ہو تو قبیح ہے۔‘‘]1البتہ شعر و شاعری کو کتاب وسنت پر غالب نہ کرنا چاہیے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 بخاری،کتاب مناقب الأنصار، باب ایام الجاھلیۃ۔ مسلم،کتاب الشعر،باب فی انشاد الاشعار۔

2 بخاری،کتاب المغازی،باب غزوۃ الخندق وھی الأحزاب۔

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 781

محدث فتویٰ

تبصرے