ہم ایک گھر میں رہتے ہیں اور بھابھی ہم سے یعنی دیوروں سے پردہ کرتی ہے کیا وہ ہم سے پردہ کرکے باتیں کرسکتی ہے کہ نہیں؟ اور یہ بھی تفصیل سے بتائیں کہ وہ کوئی ضروری بات ہی کرسکتی ہے کہ عام ہنسی مذاق بھی کرسکتی ہے؟ اور کیا سسر کے بھائیوں سے اور ساس کے بھائیوں سے پردہ جائز ہے کہ نہیں؟ یہ سب کچھ مکمل تفصیل سے بیان کریں سسر کے بھائیوں میں سے ایک اس کا پھوپھا ہے کیا اس سے بھی پردہ جائز ہے کہ نہیں؟
(حافظ خالد محمود ، رینالہ خورد)
بھابھی دیوروں اور جیٹھوں سے پردہ کرے بوقت ضرورت پردہ میں رہ کر ان سے ضروری باتیں کرسکتی ہے۔ ہنسی مذاق اور فضول باتیں ان سے نہیں کرسکتی۔ عورت سسر کے بھائیوں ، ساس کے بھائیوں، پھوپھا اور خالو سے پردہ کرے۔ سورۂ نور کی آیت: {وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِھِنَّ ط} الآیۃ پڑھ لیں۔
[النور:۳۱] [’’ اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے اے مسلمانو1 تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔ ‘‘ ] ۷، ۹، ۱۴۲۳ھ