سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(797) کیا عورت کے لیے خاوند کے بھائیوں سے پردہ ضروری ہے؟

  • 5165
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1306

سوال

(797) کیا عورت کے لیے خاوند کے بھائیوں سے پردہ ضروری ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

1 کیا بھائیوں کا شادی کے بعد ایک گھر میں اکٹھا رہنا درست ہے؟ اگر اکٹھا رہیں تو پردہ کا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔ اگر اکٹھے نہ رہیں تو والدین ناراض ہوں گے۔

 2       کیا عورت کے لیے خاوند کے بھائیوں سے پردہ ضروری ہے؟

 3       کیا چچی کو بھتیجوں سے پردہ کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1 ہاں! درست ہے، البتہ ان پر لازم ہے کہ پردہ و غیرہ شرعی احکام کی پابندی کے نظام کو درہم برہم نہ ہونے دیں۔ اور والدین کو بھی راضی رکھیں۔

 2       ہاں1 عورت کے لیے خاوند کے بھائیوں ، دیوروں اور جیٹھوں سے پردہ ضروری ہے۔ [ ’’ عقبہ بن عامر  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم (غیر محرم) عورتوں کے پاس جانے سے گریز کرو، تو ایک آدمی انصاری نے کہا: شوہر کے قریبی رشتے دار کی بابت فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: شوہر کا قرابت دار تو موت           ہے۔ ‘‘] 1

 3       آپ نے سوال الٹ کردیا ہے۔ ہاں! چچا کی بیوی چچی اپنے خاوند کے بھتیجوں سے پردہ کرے گی اور یہ ہے بھی ضروری۔ نمبر ۲ اور نمبر۳ کی دلیل قرآنِ مجید کی آیت ہے: {وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِھِنَّ أَوْ آبَآئِھِنَّ أَوْ آبَآئِ بُعُولَتِھِنَّ ط الخ}

[’’ اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہ ہوں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے ۔ اے مسلمانو1 تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔‘‘]                   ۳، ۶، ۱۴۲۳ھ

1 صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب لایخلون رجل بامرأۃ ، صحیح مسلم، کتاب السلام، باب تحریم الخلوۃ الاجنبیۃ

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 773

محدث فتویٰ

تبصرے